سرکش
باز کی طرح جھپٹا وہ برہم فرشتہ
اس کے بالوں کو مٹھی میں جکڑے ہوئے اس سے بولا
میں تمہارا فرشتہ ہوں سن لو
اپنے سارے فرائض تم انجام دو گے
میری مرضی ہے یہ
سیہ کاروں غریبوں احمقوں سے
ہمیشہ پیار کرنا تم ہمیشہ پیار کرنا
تاکہ جب آئیں انسانیت کے مسیحا
فتح کا سرخ قالین ان کے لیے
اپنے اخلاق سے تم بنو
اس سے پہلے کہ تم خود سے بیزار ہو
اس کی عظمت سے دل کو منور کرو
اوج عشرت ہے یہ اوج عشرت ہے یہ
دیر پا دیر پا دیر پا دیر پا
درس الفت
دل دھڑکنے سے ہچکچائے
صورت دو دسا یہ گریزاں
نیلی تاریکیوں سے شگفتہ
قہقہے مارتی میں جو نکلی
میرے خوابوں کے بیدار چہرے
سارے ساحل پہ نوحہ خواں ہیں