احسن رضوی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    کوئی آہٹ کوئی دستک کوئی جھنکار تو ہو

    کوئی آہٹ کوئی دستک کوئی جھنکار تو ہو اس کی جانب سے کسی بات کا اظہار تو ہو بخل سے کام نہ لوں گا میں سراہوں گا اسے کوئی چہرہ ترے مانند طرحدار تو ہو زخم سہہ لوں گا منڈیروں پہ لگے شیشوں کے کوئی شے دید کے قابل پس دیوار تو ہو چند لمحوں کی مسافت ہو کہ برسوں کا سفر کیف پرور ہیں سبھی سنگ ...

    مزید پڑھیے

    دھواں اٹھ رہا ہے جو باہر میاں

    دھواں اٹھ رہا ہے جو باہر میاں سلگتا ہے کچھ اپنے اندر میاں میں خود تو بھٹکنے کا قائل نہیں گھماتا پھرے ہے مقدر میاں گماں بیٹھے بیٹھے یہ اکثر ہوا گیا ہے ابھی کوئی اٹھ کر میاں یہ مانا کہ دیوار و در ہیں وہی مگر اب یہ لگتا نہیں گھر میاں مرے رخ پہ تحریر کیا کچھ نہیں کبھی کوئی دیکھے ...

    مزید پڑھیے

    بدن کو چنگ بنا روح کو رباب بنا

    بدن کو چنگ بنا روح کو رباب بنا سراپا اپنا بہت کیف اضطراب بنا اک اشتہار کی صورت میں پڑھ کے آگے نکل نہ اپنے واسطے ہر شخص کو کتاب بنا مرے سوالوں کو سن لے یہی بہت ہوگا جواب دے کے مجھے یوں نہ لا جواب بنا فسردہ رہ کے ہمہ وقت کیا ملے گا تجھے کبھی کبھار تو چہرے کو تو گلاب بنا ضمیر پر جو ...

    مزید پڑھیے

    شکستہ دل تھا پر ایسا نہیں تھا

    شکستہ دل تھا پر ایسا نہیں تھا میں اپنے آپ میں سمٹا نہیں تھا درختوں کے گھنے سائے میں رہ کر چمکتی دھوپ کو بھولا نہیں تھا در و دیوار میرے منتظر تھے مگر میں لوٹ کر آیا نہیں تھا بہت سے لوگ مجھ سے ملتفت تھے کسی کی سمت میں لپکا نہیں تھا دبے پاؤں وہی در آیا دل میں کہ جس کا دور تک کھٹکا ...

    مزید پڑھیے

    اپنے اجداد کی خو بو آئے

    اپنے اجداد کی خو بو آئے کاش بچوں کو بھی اردو آئے ہم چمن میں ہیں تو یہ خواہش ہے اپنے حصے میں بھی خوشبو آئے یاد آئی جو کسی کی تو لگا دست احساس میں جگنو آئے بات نکلی تو گئی دور تلک گفتگو میں کئی پہلو آئے سب ہیں انسان تو پھر ذہنوں میں کیوں یہ تفریق من و تو آئے خشک آنکھوں میں بڑی ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    یہ کیسی خلش ہے

    منوں مٹی کے نیچے دب کے مردہ جسم کا کیا حشر ہوتا ہے بخوبی جانتا ہوں میں سبھی کچھ خاک ہو جاتا ہے کچھ دن میں یہ سب کچھ جان کر بھی جانے یہ کیسی خلش ہے جو مجھے اکثر ترے مرقد پہ لاتی ہے کبھی نم دیدہ کرتی ہے کبھی ڈھارس بندھاتی ہے کبھی یادوں کے اس رنگین محل میں لے کے جاتی ہے جہاں پر حسن ہے ...

    مزید پڑھیے

    اس بار

    یہ خواہش ہے اس بار بادل جو آئیں تو سر پر ہمارے رہیں کچھ دنوں یہ کالے سے بھورے سے بادل پھر ان کا ہو کچھ اس طرح سے ملن بڑے زور کی گھن گرج ہو بہت دور تک بجلیاں کوند جائیں جھما جھم ہو بارش زمیں جو کہ عرصے سے تپتی رہی ہے وہ سیراب ہو جائے کچھ اس طرح سے کہ اس پر ردا اک ہری پھیل جائے ہوا ...

    مزید پڑھیے

    ایسا لگتا ہے

    اس کے ارادوں رویوں اور منصوبوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے اس نے اپنے گھر کے سارے آئینوں کو توڑ دیا ہے

    مزید پڑھیے

    آج پھر

    مجھے آج پھر وہ نظم شدت سے یاد آئی جو میں نے برسوں پہلے ایک خواب کے بکھر جانے پر کہی تھی ویسے میں نے عرصے سے خواب دیکھنا بند کر دیا تھا یعنی سرابوں کے پیچھے بھاگنا چھوڑ دیا تھا مگر خواب کب پیچھا چھوڑتے ہیں ادھر پھر کچھ دنوں سے ایک خواب آنکھوں میں رہا جس کے خوب صورت رنگ محل کے تانے ...

    مزید پڑھیے

    مگر میں کیا کروں

    پھل آنے پر شاخیں جھکتی ہیں پھول اپنا اشتہار نہیں دیا کرتے ان کا رنگ اور خوشبو خود بہ خود لوگوں کو اپنی سمت کھینچتی ہے یہ اور ایسی تمام دوسری کہاوتیں مجھے ہمیشہ اپیل کرتی ہیں مگر میں کیا کروں مرے آس پاس زیادہ تر لوگ بات بات پر اپنی تعریف کرتے نہیں تھکتے

    مزید پڑھیے

تمام