کوئی آہٹ کوئی دستک کوئی جھنکار تو ہو

کوئی آہٹ کوئی دستک کوئی جھنکار تو ہو
اس کی جانب سے کسی بات کا اظہار تو ہو


بخل سے کام نہ لوں گا میں سراہوں گا اسے
کوئی چہرہ ترے مانند طرحدار تو ہو


زخم سہہ لوں گا منڈیروں پہ لگے شیشوں کے
کوئی شے دید کے قابل پس دیوار تو ہو


چند لمحوں کی مسافت ہو کہ برسوں کا سفر
کیف پرور ہیں سبھی سنگ کوئی یار تو ہو


چند لمحے میں کہیں بیٹھ کے دم لے تو سکوں
در ملے یا نہ ملے سایۂ دیوار تو ہو