آج پھر
مجھے
آج پھر وہ نظم شدت سے یاد آئی
جو میں نے برسوں پہلے
ایک خواب کے بکھر جانے پر کہی تھی
ویسے میں نے عرصے سے خواب دیکھنا بند کر دیا تھا
یعنی سرابوں کے پیچھے بھاگنا چھوڑ دیا تھا
مگر خواب کب پیچھا چھوڑتے ہیں
ادھر پھر کچھ دنوں سے ایک خواب آنکھوں میں رہا
جس کے خوب صورت رنگ محل کے تانے بانے
تمام ممکن پہلوؤں پر کسے گئے
امید نے بھی پیٹھ تھپتھپائی تھی
کئی طرف سے سازگار ہواؤں کا بھی احساس ہوا تھا
شاید یہ میری خوش فہمی تھی
اور آج جب وہ خواب بھی بکھر گیا
تو مجھے برسوں پہلے کہی ہوئی وہ نظم یاد آئی
جو ایک ایسے ہی خواب کی شکست پر کہی گئی تھی
مجھے خواب نہیں دیکھنا چاہئے
یا پھر اس حقیقت سے آنکھ ملا لینا چاہئے
کہ اگر خواب دیکھنا ہے
اور ان کی تکمیل کی بھی آرزو ہے
تو وہ سب کچھ کرنا ہوگا
جو آج کل
خوابوں کو ساکار کرنے کے لئے کیا جاتا ہے