اپنے اجداد کی خو بو آئے

اپنے اجداد کی خو بو آئے
کاش بچوں کو بھی اردو آئے


ہم چمن میں ہیں تو یہ خواہش ہے
اپنے حصے میں بھی خوشبو آئے


یاد آئی جو کسی کی تو لگا
دست احساس میں جگنو آئے


بات نکلی تو گئی دور تلک
گفتگو میں کئی پہلو آئے


سب ہیں انسان تو پھر ذہنوں میں
کیوں یہ تفریق من و تو آئے


خشک آنکھوں میں بڑی ہلچل ہے
بعد مدت کے ہیں آنسو آئے