آہ سنبھلی کی غزل

    خضر جس سے بنے اس آب بقا سے ڈریے

    خضر جس سے بنے اس آب بقا سے ڈریے لمبی عمروں سے بزرگوں کی دعا سے ڈریے ہم قدم بن گئے اس کے تو ٹھکانہ ہی نہیں آتی جاتی ہوئی بے سمت ہوا سے ڈریے نیت جرم ہی ہے جرم کا آغاز یہاں جو نہ کی ہو اسی ناکردہ خطا سے ڈریے سانحہ رونما ہو جائے گا شق ہونے پر تیشہ کو روکئے پتھر کی انا سے ڈریے پتا پتا ...

    مزید پڑھیے

    اداسیوں کا مسلسل یہ دور چلنا ہے

    اداسیوں کا مسلسل یہ دور چلنا ہے نہ کوئی حادثہ ہونا نہ جی بہلنا ہے وہ اور ہوں گے ملا جن کو روشنی کا سفر ہمیں تو بجھتے چراغوں کے ساتھ چلنا ہے یہ ڈھلتی عمر کے رستے بہت تھکا دیں گے قدم قدم پہ نیا راستہ نکلنا ہے وداع ہو گئی کہہ کر یہ خوشبوؤں کی صدا گلاب جسموں کو اب پتھروں میں ڈھلنا ...

    مزید پڑھیے

    یہاں مکینوں سے خالی مکان رہتے ہیں

    یہاں مکینوں سے خالی مکان رہتے ہیں محبتیں نہیں رہتیں گمان رہتے ہیں خدا کرے کہ سنے تو زبان خاموشی ترے پڑوس میں کچھ بے زبان رہتے ہیں نہ کیجے تکیہ بزرگوں کی ڈھلتی چھاؤں پر کہاں سروں پہ سدا سائبان رہتے ہیں یہی جہاں ہے ہمارا جہان گمشدگی یہی نشان کہ بس بے نشان رہتے ہیں محبتیں جس ...

    مزید پڑھیے

    اب نہ وہ عشق نہ کچھ اس کی خبر باقی ہے

    اب نہ وہ عشق نہ کچھ اس کی خبر باقی ہے ہے سفر ختم اک آشوب سفر باقی ہے کوئی آیا نہ گیا برسوں سے ان راہوں میں معرکہ کیسا سر راہ گزر باقی ہے جلنے پاتا نہیں کوئی دیا کوئی جگنو طاق دل میں گئی آندھی کا اثر باقی ہے اب بھی کہلاتا ہے وہ شخص تو محبوب نظر دل دکھانے کا ابھی اس میں ہنر باقی ...

    مزید پڑھیے

    پس ساحل تماشا کیا ہے بڑھ کر دیکھ لینا تھا

    پس ساحل تماشا کیا ہے بڑھ کر دیکھ لینا تھا کہ پہلے پھینک کر دریا میں پتھر دیکھ لینا تھا مکمل جسم اک پرچھائیں میں ڈھل جاتا ہے کیسے تمہیں کھڑکی سے اپنی یہ بھی منظر دیکھ لینا تھا زمینوں پر اترتا آسماں دیکھا کبھی تم نے بلاتے وقت اس کو خاک کا گھر دیکھ لینا تھا کھلیں آنکھیں جو بعد از ...

    مزید پڑھیے

    کوئی رکنے کی ترے شہر میں تدبیر نہ تھی

    کوئی رکنے کی ترے شہر میں تدبیر نہ تھی میرے ہاتھوں میں تری زلف بھی زنجیر نہ تھی دیکھ کر تم کو سرابوں کا تماشا سا رہا خواب تھا یہ بھی کسی خواب کی تعبیر نہ تھی سو چکا تھا کسی معصوم فرشتے کی طرح اس کی آنکھوں میں تو قاتل کی بھی تصویر نہ تھی ریگزاروں سے لگاؤ رہا یوں ہی ورنہ ریت پر ...

    مزید پڑھیے

    وہ تو ہے دشمن جاں داد وفا کیا دے گا

    وہ تو ہے دشمن جاں داد وفا کیا دے گا جو کبھی زہر نہ دے پایا دوا کیا دے گا کل کہیں آج کہیں اپنا سفر نا معلوم کوئی بے سمت ہواؤں کا پتا کیا دے گا اس سے سر پھوڑ کے مر جاؤ تو کچھ بات بنے زندگی یہ تمہیں پتھر کا خدا کیا دے گا خود تمہیں جسم کی دیوار میں کھڑکی کھولو ایک زندان ہے سانسوں کا ...

    مزید پڑھیے

    صبح بے نور نہ ہو دھیان میں رکھ

    صبح بے نور نہ ہو دھیان میں رکھ ایک سورج کو گریبان میں رکھ دن میں کچھ اور ہوں شب میں کچھ اور لمحہ لمحہ مجھے پہچان میں رکھ جل بجھا طاق سحر میں کب کا اب مجھے شب کے بیابان میں رکھ ہوئیں یخ بستہ سبھی پچھلی رتیں یاد کی دھوپ کو دالان میں رکھ بچ کے اس شور سماعت سے ذرا اپنے کچھ راز مرے ...

    مزید پڑھیے

    مت فکر مداوا کر اے دست مسیحائی

    مت فکر مداوا کر اے دست مسیحائی دریاؤں سے گہری ہے اس زخم کی گہرائی اک منزل ہجرت میں جب یاد تری آئی رنگوں کو چرا لائی خوشبو کو اڑا لائی ہر چہرہ پرایا ہے ہر آنکھ میں نفرت ہے جائے گی کہاں لے کر اے شرم شناسائی یہ کیسا سویرا تھا کس درد کا سورج تھا ہر روشنی ظلمت کی دہلیز پہ لے آئی جب ...

    مزید پڑھیے

    مجھے بھی پڑھ لو کہ حرف ثواب بن جاؤں

    مجھے بھی پڑھ لو کہ حرف ثواب بن جاؤں ورق ورق ہوں کسی دن کتاب بن جاؤں مرے بغیر بھی کچھ دن گزار لے اے دوست نہ اتنا پی کہ میں تیری شراب بن جاؤں بڑھا نہ فاصلے ہر روز اجنبی کی طرح نہ یوں بلا کہ میں تجھ پر عذاب بن جاؤں کیا تھا تو نے تو روشن چراغ کہہ کے مجھے یہ میرا حوصلہ میں آفتاب بن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2