مجھے بھی پڑھ لو کہ حرف ثواب بن جاؤں

مجھے بھی پڑھ لو کہ حرف ثواب بن جاؤں
ورق ورق ہوں کسی دن کتاب بن جاؤں


مرے بغیر بھی کچھ دن گزار لے اے دوست
نہ اتنا پی کہ میں تیری شراب بن جاؤں


بڑھا نہ فاصلے ہر روز اجنبی کی طرح
نہ یوں بلا کہ میں تجھ پر عذاب بن جاؤں


کیا تھا تو نے تو روشن چراغ کہہ کے مجھے
یہ میرا حوصلہ میں آفتاب بن جاؤں


کہاں یہ سوچا تھا گھبرا کے جس سے نکلا ہوں
پھر ایک دن اسی جنگل کا خواب بن جاؤں


بلا رہی ہیں مجھے دور کی ہوائیں آہؔ
یہ لگ رہا ہے کہ خانہ خراب بن جاؤں