آہ سنبھلی کی غزل

    سدا بہار جو تھے درد وہ پرانے گئے

    سدا بہار جو تھے درد وہ پرانے گئے ہمارے ساتھ میں موسم بھی سب سہانے گئے تجھے خبر نہیں تعمیر نو کے پاگل پن چھتیں گریں تو پرندوں کے آشیانے گئے جہاں سرابوں کا اک موج موج سورج تھا وہیں بھڑکتی ہوئی پیاس سب بجھانے گئے بکھرنے دو کسی آوارہ یاد کی خوشبو کہ بھول جانے کے بھی اب اسے زمانے ...

    مزید پڑھیے

    تعلقات مسلسل بھی تازیانے تھے

    تعلقات مسلسل بھی تازیانے تھے وہ دھاگے ٹوٹ گئے جو بہت پرانے تھے ترے ملن سے ترا انتظار بہتر تھا بنے نہ جسم جو سائے وہی سہانے تھے سنائیں لفظوں کی سب سطح سنگ پر ٹوٹیں تمہیں یہ وار تو پھولوں پہ آزمانے تھے ہمارے بعد بھی رونق نہ آئی اس گھر پر چراغ ایک ہوا کو کئی بجھانے تھے بچا نہ ...

    مزید پڑھیے

    جاگنا سائے میں اور دھوپ میں سونا اس کا

    جاگنا سائے میں اور دھوپ میں سونا اس کا اس کے احساس سے ثابت تھا نہ ہونا اس کا دل شکستہ ہو وہ کیوں سر پھری باتوں سے مری میں نے بچپن میں بھی توڑا تھا کھلونا اس کا اک ستم پیشہ طبیعت کا پتہ دیتا ہے کاغذی ناؤ کو بارش میں ڈبونا اس کا پھر کوئی یاد چھڑا لیتی ہے انگلی مجھ سے یاد آتا ہے کسی ...

    مزید پڑھیے

    وہ واہمہ ہے کہاں یہ اصول جانا تھا

    وہ واہمہ ہے کہاں یہ اصول جانا تھا ملے تھے اس سے تو پھر اس کو بھول جانا تھا گنوا دی عمر کسی ربط رائیگاں کے لئے ہمیں تو ٹوٹتے رشتوں کو بھول جانا تھا نہ کام آئی تب و تاب فکر و فن میری وہ آئنہ ہوں جسے سب نے دھول جانا تھا وہ خوشبوؤں کے مسافر تھے ساتھ چلتے کیا مجھے تو صورت گرد ملول ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2