غیر مسلم مشاہیر کا سرکار دوعالم ﷺ کو خراجِ عقیدت

سرکارِ دوعالم خاتم النبیین صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے محبت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے ۔ آپ کے اوصاف حمیدہ کا تذکرہ ہر اہل ایمان نہایت ادب و احترام سے کرتا ہے یہ الگ بات ہے  کہ ان توصیف کا حق ادا کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ۔ بقول راقم:

ان کی توصیف کا حق کون ادا کرتا ہے
جن کی تعریف جہانوں کا خدا کرتا ہے
آپ کے مبارک کردار کو رب العالمین نے بے مثل و بے نظیر بنایا ۔ کوئی بھی ذی شعور صاحب علم آپ کے شخصیت و کردار کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتا بشرطیکہ وہ اپنے تعصب اور تنگ نظری کو ایک طرف رکھ کر اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مطالعہ کرے۔  آئیے چند غیر مسلم مشاہیر اور اہلیان علم و فن کے پیغمبر اسلام علیہ الصلاۃ والسلام کے حوالے سے چند اقوال کا جائزہ لیتے ہیں ان شخصیات میں ماہرین تعلیم، ادیب، فلسفی، شاعر، سیاست دان اور مشرق اور مغرب سے تعلق رکھنے والے ایکٹیویٹیس شامل ہیں۔
 میرے علم کے مطابق ان میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں ہوا۔ لہٰذا یہ الفاظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر ان کے ذاتی خیالات کی عکاسی کرتے ہیں۔

1- مائیکل ایچ ہارٹ (1932):-

  مائیکل ایچ ہارٹ( Michael H. Hart) فلکیات، طبیعیات اور سائنس کی تاریخ کے پروفیسر تھے وہ سرکار دوعالم ﷺ کے حوالے سے لکھتے ہیں: 

 "My choice of Muhammad ( ﷺ) to lead the list of the world's most influential persons may surprise some readers and may be questioned by others, but he was the only man in history who was supremely successful on both the religious and secular level." (The 100: A Ranking Of The Most Influential Persons In History, New York, 1978, p. 33)

"دنیا کے سب سے بااثر افراد میں سرفہرست ہونے کے لیے(جناب) محمد (صل اللہ علیہ وسلم) کا میرا انتخاب کچھ قارئین کے لیے حیرت کا باعث ہو سکتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ کئی لوگ اس پر سوالات بھی اٹھائیں لیکن وہ تاریخ میں واحد آدمی تھے جو مذہبی اور سیکولر دونوں سطحوں پر انتہائی کامیاب رہے۔"

 (100: تاریخ میں سب سے زیادہ بااثر افراد کی درجہ بندی، نیویارک، 1978، صفحہ۔ 33)

2.ولیم منٹگمری واٹ (1909):-

ایڈنبرا یونیورسٹی (ایمریٹس) میں عربی اور اسلامی علوم کے پروفیسر ولیم منٹگمری واٹ(William Montgomery Watt)  سرور کونین صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بارے میں لکھتے ہیں:

• "His readiness to undergo persecutions for his beliefs, the high moral character of the men who believed in him and looked up to him as leader, and the greatness of his ultimate achievement - all argue his fundamental integrity...Moreover, none of the great figures of history is so poorly appreciated in the West as Muhammad." (Mohammad At Mecca, Oxford, 1953, p. 52)

  "اپنے عقائد کے لیے ظلم و ستم جھیلنے کے لیے آپ (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) کی( ہمہ وقت) تیاری، ان لوگوں کا اعلیٰ اخلاقی کردار جو آپ پر ایمان لائے اور آپ کو اپنا رہبر مانتے تھے، اور آپ کی حتمی کامیابی کی عظمت - یہ سب ان کی بنیادی سالمیت کی دلیل ہیں۔۔۔ مزید یہ کہ تاریخ کی عظیم شخصیات میں سے کسی شخصیت کی بھی مغرب میں اتنے بخل سے تعریف نہیں کی گئی جتنی کہ محمد( ﷺ) کی۔" [محمد(  ﷺ) مکہ میں، آکسفورڈ، 1953، صفحہ۔ 52]

 

3۔ الفونس ڈی لامارٹین (1790-1869) :-

فرانسیسی شاعر اور سیاستدان الفونس ڈی لامارٹین (Alphonse de Lamartine) حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو ان الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں :

"Philosopher, orator, apostle, legislator, warrior, conqueror of ideas, restorer of rational dogmas, of a cult without images; the founder of twenty terrestrial empires and of one spiritual empire, that is Muhammad. As regards all standards by which human greatness may be measured, we may well ask, is there any man greater than he?"[Translated from Histoire De La Turquie, Paris, 1854, vol. II, pp. 276-277]

 "فلسفی، خطیب، رسول، قانون ساز، جنگجو، نظریات کے فاتح، عقلی عقیدے کو بحال کرنے والے، بے تصویر جماعت ؛ بیس زمینی سلطنتوں اور ایک روحانی مملکت کے بانی، وہ محمد (ﷺ) ہیں۔ وہ تمام معیارات جن سے عظمت کی پیمائش کی جا سکتی ہے،ان کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم پوچھ سکتے ہیں، کیا کوئی آپ سے بڑا آدمی ہے؟"(Histoire De La Turquie II, Paris, 1854 ، صفحہ 276-277)

 

4.ریورنڈ بوسورتھ سمتھ (1794-1884) :-

"… if ever any man had the right to say that he ruled by a right Divine, it was Mohammed; for he had all the power without its instruments and without its supports." Mohammed and Mohammedanism, London, 1874, p. 235]

ریورنڈ بوسورتھ سمتھ  (Reverend Bosworth Smith) ٹرنیٹی کالج، آکسفورڈ کے فیلو  تھے ۔ سرکار دوعالم ﷺ کو ان الفاظ میں نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں:

  "…  اگر کبھی کوئی آدمی یہ کہنے کا حق تھا کہ اس نے ایک حق الٰہی کے ذریعے حکومت کی، وہ محمد( ﷺ) تھے؛ کیونکہ وہ تمام تر طاقت رکھتے تھے لیکن یہ طاقت، طاقت کے لوازمات اور سہارے کے بغیر تھی۔"( محمد اور محمدی ازم، لندن، 1874، صفحہ۔ 232)

 

5.ایڈورڈ گبن (1737-1794) :-

ایڈورڈ گِبن (Edward Gibbon ) اپنے وقت کے سب سے بڑے برطانوی مورخ سمجھے جاتے تھے۔ وہ نبی کریم  ﷺ کو ان واشگاف الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں:

"He possessed the courage of both thought and action." (History of the Decline and Fall of the Roman Empire, London, 1838, vol.5, p.335)

 

" آپ (ﷺ ) سوچنے اور عمل کرنے کی ہمت کے مالک تھے۔" 

(رومن سلطنت کے زوال کی تاریخ، لندن، 1838، جلد 5، صفحہ 335)
آپ ﷺ کی سیرت و کردار پر کتابوں کی کتابیں بھری پڑی ہیں ۔۔۔ یہاں چند مشاہیرِ مغرب کے اقوال محض نمونے کے طور پر پیش کیے گئے ہیں ورنہ آپ کی تحسین و ستائش اور تعریف و توصیف کے لیے تو جہان کے سارے درختوں کو قلم اور زمین کو قرطاس بنا دیا جائے تو بھی حق ادا نہ ہو گا۔ آخر میں ان الفاظ کے ساتھ اختتام کرنا چاہوں گا:
تاریخ اگر ڈھونڈے گی ثانیِ محمد
ثانی تو بڑی چیز ہے سایہ نہ ملے گا

متعلقہ عنوانات