جاپانی اِنوکی پہلوان: پہلوانی سے سیاست تک کا سفر (ٹائم لائن)

عالمی شہرت یافتہ جاپانی پہلوان اِنوکی پہلوان انتقال کرگئے۔۔۔اِنوکی پہلوان کی پاکستان سے محبت کا راز کیا ہے؟ وہ کیسے دنیا میں ریسلنگ کے مقبول کھلاڑی بنے؟ انھوں نے کیسے اسلام قبول کیا؟ پاکستان کے کس پہلوان نے اِنوکی پہلوان سے بدلا لیا؟ انھوں نے بطور سیاست دان کون سے کارنامے سرانجام دیے؟ جانیے اس پہلوان کی کہانی ۔۔۔۔پہلوانی سے سیاست تک سفر

پاکستان کے جھارا پہلوان اور اِنوکی پہلوان کے درمیان تاریخی فائٹ نے بہت شہرت پائی، 1976 میں اِنوکی پہلوان اور باکسر محمد علی کلے کی مکسڈ مارشل آرٹ فائٹ کی بھی بہت دھوم مچی۔ اِنوکی پہلوان پیشہ ور ریسلر سٹار سے سیاست دان بنے، شمالی کوریا سے تعلقات سے ان کی کاوشوں کو بہت پذیرائی ملی۔ اِنوکی پہلوان پاکستان اور پاکستانی عوام سے بہت محبت کرتے تھے، 1979 میں پاکستانی جھارا پہلوان سے شکست کے بعد پاکستان میں بہت مقبول ہوئے، اِنوکی پہلوان نے جھارا پہلوان کے بعد ان کے بھتیجے کو اپنی نگرانی میں تربیت دی، اِنوکی پہلوان پاک بھارت امن کے فروغ کے لیے واہگہ بارڈر پر امن واک کرنا چاہتے تھے۔ اِنوکی پہلوان نے عراق امریکا جنگ کے دوران صدام حسین سے ذاتی تعلقات کی بناپر جاپانی شہریوں کو رہائی دلوائی تھی اور انھوں نے صدام کی دعوت پر اسلام قبول کیا جبکہ اِنوکی پہلوان کا اسلامی نام محمد حسین اِنوکی پہلوان رکھا گیا تھا۔

ذیل میں مشہور جاپانی پہلوان اِنوکی پہلوان کی زندگی کے اہم واقعات کو بیان کیا جارہا ہے:

محمد حسین اِنوکی پہلوان کا سفرِ حیات (ٹائم لائن)

نام: ان کا پیدائش کے وقت کنجی اِنوکی پہلوان رکھا گیا۔ ان کا ریسلنگ میدان میں نام اانتونیو اِنوکی تھا جبکہ اسلام قبول کرنے کے بعد ان کا اسلامی نام محمد حسین اِنوکی پہلوان رکھا گیا۔ اس کے علاوہ ان کے مشہور نام دی کامی کازے، کازی موٹو، کِلر اِنوکی پہلوان، کِنجی اونوکی، لِٹل ٹوکیو، میرو ٹوکون، ٹوکیو ٹوم

پیدائش: 20 فروری 1943 میں جاپان کے شہر یوکوہاما میں پیدا ہوئے۔

وفات: یکم اکتوبر 2022 ، ٹوکیو جاپان

11 -اپریل 1960: ایک پریس کانفرنس میں باقاعدہ طور پر جاپانی پروفیشنل ریسلنگ کا اعلان کیا۔

نومبر 1962: اپنا کھیل کے میدان میں نام اونٹونیو اِنوکی پہلوان کے طور پر شہرت پائی۔

1964: امریکا کا سفر کیا اور لاس انجلس سمیت کئی شہروں میں ریسلنگ مقابلوں میں حصہ لیا۔ پہلی بار اے جے پی ڈبلیو( جاپان پرو ریسلنگ الائنس) چیمپیئن شپ میں کامیابی حاصل کی۔

Paolo Furani on Twitter: "Antonio #inoki #Inoki_Kanji February 20, 1943 - October 1, 2022#WWE Hall of Fame pic.twitter.com/3zVhgXC3ui / Twitter"

Antonio #inoki #Inoki_Kanji February 20, 1943 - October 1, 2022#WWE Hall of Fame pic.twitter.com/3zVhgXC3ui

1964 تا 1974 تک مقامی اور قومی سطح کے مقابلوں میں بھرپور شرکت کی۔ انھوں نے اپنے جارحانہ کھیل کی بدولت جلد ہی قومی اور عالمی سطح پر پہلوانی یعنی ریسلنگ کے میدان میں شہرت کا سکہ بٹھا دیا۔

26 جون 1976: مشہور عالمی باکسر محمد علی کلے اور اِنوکی پہلوان کے درمیان ہونی والی "دی فائٹ آف دی سنچری' نے دنیا میں خوب دھوم مچائی۔ اس مقابلے نے اِنوکی پہلوان کو عالمی سطح پر متعارف کروایا۔

Ahmad Jawad Focal Person to PM on Twitter: "یہ میچ دنیا کے بہترین باکسر محمد علی اوردنیا کے مشہور ریسلر محمد حسین انوکی کے درمیان تھا،دونوں اپنے عروج میں مسلمان ہوۓ،یہ میچ میری بچپن کی یادوں میں سے ہے، یہ میچ میں نے پاکستان ٹیلی ویژن پر دیکھا۰ اس میچ کا کوئ نتیجہ نہیں نکلا، pic.twitter.com/lTSZDc6veZ / Twitter"

یہ میچ دنیا کے بہترین باکسر محمد علی اوردنیا کے مشہور ریسلر محمد حسین انوکی کے درمیان تھا،دونوں اپنے عروج میں مسلمان ہوۓ،یہ میچ میری بچپن کی یادوں میں سے ہے، یہ میچ میں نے پاکستان ٹیلی ویژن پر دیکھا۰ اس میچ کا کوئ نتیجہ نہیں نکلا، pic.twitter.com/lTSZDc6veZ

1976: پاکستانی مشہور پہلوان اکرم اِکی سے مقابلہ ہوا۔ اس مقابلے میں اکرم پہلوان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

کیا آپ رُستمِ زماں گاماں پہلوان کے بارے میں جانتے ہیں؟ گاما پہلوان کی کہانی پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

1979: اِنوکی پہلوان دوسری بار 1979 میں پاکستان آئے، اس بار ان کا مقابلہ جھارا پہلوان سے ہوا اور اِنوکی پہلوان کو شکست کھانی پڑی۔

6 فروری 1989: اِنوکی پہلوان کی کاوشوں سے جاپان اور روس کے درمیان بین الاقوامی سفارتی تعلقات قائم ہوئے۔ ان کی کوششوں سے نیو جاپان پرو ریسلنگ اور سویت یونین سپورٹس کمیٹی کے درمیان باہمی دل چسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا اور پہلی بار ریسلنگ ڈپلومیسی سے جاپان اور روس کے تعلقات میں گرم جوشی دیکھنے کو ملی۔

15 جون 1989: نیو جاپان پرو ریسلنگ کی صدارت سے سبکدوش ہوئے اور اس کے چیئرمین بن گئے۔

20 جون 1989: سپورٹس اینڈ پیس پارٹی کی تشکیل دی اور باقاعدہ طور پر سیاست کے میدان میں قدم رکھا۔ امسال منعقد ہونے والے ہاؤس آف کونسلرز کے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔

24 جولائی 1989: نو لاکھ ترانوے ہزار نو سو نواسی (993989) ووٹ حاصل کرکے ہاؤس آف کونسلرز کے رُکن منتخب ہوئے۔

14 اکتوبر 1989: ایک اجلاس کے دوران ان پر چاقو کے وار کیے گئے جس سے ان کی گردن پر شدید زخم آئےلیکن انھوں نے کمال جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے تولیے سے خون کو روکا اور اپنی پری زینٹیشن مکمل کی۔ بعد ازاں ان کو ٹوکیو ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔

2 اگست 1990: عراق کویت جنگ کے دوران 41 جاپانی شہریوں کو عراق میں یرغمال بنالیا گیا۔

30 نومبر 1990: اِنوکی پہلوان نے عراقی صدر صدام حسین سے ذاتی تعلقات کی بنا پر جاپانی شہریوں کی بازیابی کی کوششیں کیں۔ جاپانی یرغمالیوں کا بازیاب کرونے کے لیے ٹرکش ایئر لائنز کے ایک جیٹ طیارے کا انتظام کیا۔

2-3 دسمبر 1990: دوران جنگ (عراق کویت جنگ) اِنوکی پہلوان نے بغداد کے اسٹیڈیم میں "ورلڈ پیس فیسٹیول" کا انعقاد کیا۔ ان کے امن کے لیے ریسلنگ مقابلے نے عراقیوں کے دل جیت لیے۔

7 دسمبر 1990: اِنوکی پہلوان کی کاوشیں رنگ لے آئیں اور عراقی حکومت نے تمام جاپانی شہریوں کو رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔

28-29 اپریل 1995: اِنوکی پہلوان نے جنوبی کوریا میں انٹرنیشنل سپورٹس اینڈ کلچر فیسٹیول فار پیش کا اہتمام کیا۔ اس تقریب میں چار لاکھ کے قریب لوگ جمع ہوئے۔ اِنوکی پہلوان کی شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔

4 اپریل 1998: اِنوکی پہلوان نے باقاعدہ طور پروفیشنل ریسلنگ سے سبکدوشی اختیار کرلی۔

یکم فروری 2010: اِنوکی پہلوان پہلے جاپانی پہلوان تھے جب ان کو امریکا میں ڈبلیو ڈبلیو ای پروفیشنل ریسلنگ ہال آف فیم کا اعزاز حاصل کیا۔

15 ستمبر 2010: اِنوکی پہلوان کو جنوبی کوریا کی حکومت نے ملک کا سب سے بڑے اعزاز "کلاس ون میڈل" سے نوازا۔

یکم مارچ 2015: کمبوڈیا نیشنل اولپمک کمیٹی نے اِنوکی پہلوان کو اولمپک خیرسگالی سفیر مقرر کیا گیا۔

یکم اکتوبر 2022: اِنوکی پہلوان 79 برس کی عمر میں ایک طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔

اِنوکی پہلوان کی پاکستان سے محبت

اِنوکی پہلوان نے 1976 اور 1979 میں پاکستان کا دورہ کیا اور دونوں مواقع پر ان کا ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔ 1976 میں اِنوکی پہلوان کا مقابلہ پاکستان کے ناقابل شکست پہلوان اکرم اِکی سے ہوا۔ اکرم اِکی نے 280 سے زائد قومی اور عالمی مقابلوں میں حصہ لیا۔ اکرم اکی پہلوان اور اِنوکی پہلوان کی ریسلنگ (کُشتی) کو ملک بھر میں شہرت حاصل ہوئی لیکن اس مقابلے میں اِنوکی پہلوان نے کامیابی حاصل کی۔ لیکن 1979 میں جھارا پہلوان نے اس شکست کا بدلا چکا دیا۔ 1979 میں پاکستانی جھارا پہلوان (زبیر جھارا پہلوان) سے اِنوکی پہلوان نے شکست کھائی تو وہ پاکستان میں شہرت حاصل کی۔

1976 12 12 Pakistan Antonio Inoki vs Akram Pahalwan

null

جھارا پہلوان اور اِنوکی پہلوان کا مقابلہ 

Jhara pehlwan vs Antonio Inoki Full fight HD with English subtitle

Jhara pehlwan is world known pakistani wrestler.he defeated many international player.he defeated world no.1 American wrestler strongbow.Jhara pehlwan is grandson of the great Gama pehlwan .his brother sohail is also good wrestler. Antonio Inoki is world champion of that time.Inkoi also fight with Muhammad Ali boxer.inoki defeated Akram pehlwan uncle of Jhara.Inoki also defeated Wwe superstar Andre the giant.so on...

2012 میں اِنوکی پہلوان تینتس (33) برس بعد پاکستان دورے پر آئے۔ ان کا پاکستان میں پُرتپاک استقبال کیا گیا۔

2014 میں اِنوکی پہلوان نے جھارا پہلوان کے بعد ان کے بھتیجے ہارون عابد کو اپنی نگرانی میں تربیت دی، اِنوکی پہلوان پاک بھارت امن کے فروغ کے لیے واہگہ بارڈر پر امن واک کرنا چاہتے تھے۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اِنوکی پہلوان کے انتقال پر گہرے دُکھ کا اظہار کیا۔ انھوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں اِنوکی پہلوان سے لاہور میں ہونے والی ملاقات کی یاد تازہ کی اور اِنوکی پہلوان کے ساتھ ملاقات کی تصویر بھی شیئر کی۔

Shehbaz Sharif on Twitter: "Sad to learn about the passing of legendary Japanese wrestler Antonio Inoki. I have a vivid memory of meeting him at a stadium in Lahore 10 years ago. He mesmerized a whole generation with his rare wrestling prowess. My condolences are with his family & Japanese people. pic.twitter.com/Drrzz2ZhfI / Twitter"

Sad to learn about the passing of legendary Japanese wrestler Antonio Inoki. I have a vivid memory of meeting him at a stadium in Lahore 10 years ago. He mesmerized a whole generation with his rare wrestling prowess. My condolences are with his family & Japanese people. pic.twitter.com/Drrzz2ZhfI

اِنوکی پہلوان کا قبولِ اسلام

1990 میں جب اِنوکی پہلوان جاپانی شہریوں کی رہائی کے لیے عراق میں تشریف لے گئے اس دوران صدام حسین کی دعوت پر اسلام قبول کرلیا۔ انھوں نے کربلا کا دورہ کیا اور اسلام کے مطالعے کے بعد اسلام قبول کیا۔ قبولِ اسلام کے بعد ان کا اسلامی نام محمد حسین اِنوکی پہلوان رکھا گیا۔

 

متعلقہ عنوانات