افسانہ

عیدگاہ

’’تب ایک بڑی دل چسپ بات ہوئی، حامد کے چمٹے سے بھی عجیب۔ بچے حامد نےتو بوڑھے حامد کا پارٹ ادا کیا تھا۔ بوڑھی امینہ بچی امینہ بن گئی تھی، وہ رونے لگی۔ دامن پھیلاکر حامد کو دعائیں دیتی جاتی تھی اور آنکھوں سےآنسو گراتی جاتی تھی۔ حامد اس کا راز کیا سمجھتا۔‘‘ جوراز حامد کو معلوم ...

مزید پڑھیے

ہنی مون

اچھی طرح سے اطمینان کرلینے کے بعد کہ اس کی انگلی چار نمبر پر ہی ہے، اس نے بٹن پر ہلکا سا زور دیا۔ دروازے کے اوپر ایک چھوٹا سا انگارہ دہکا، پھر جیسے اسے راکھ نے ڈھک لیا، سرخی اندر سے جھلکتی رہی وہ آپ ہی آپ مسکرایا، بلا وجہ، اور شاید اسی لیے جیسی خاموشی سے مسکراہٹ آئی تھی ویسی ہی ...

مزید پڑھیے

دشت تعلق

پھول کی پتی سے ہیرے کاجگر کیسے کٹ سکتاہے یہ کوئی ابراہیم سے پوچھے جس کے ساتھ اسکول کے پاس والے کھابڑ کھوبڑ میدان میں ایک لاوارث قبر کے قریب گلاب کےایک پودے سے بے رحمی کے ساتھ توڑے ہوئے پھول کو دیکھ کر جس کی پنکھڑیاں اب بھی کٹورے میں لگی ہوئی تھیں اور تروتازہ تھیں ہم دونوں نے ...

مزید پڑھیے

نوحہ گر

رومی دروازے کے زینے پر چڑھتے ہوئے دونوں نے ایک دوسرے کی طرف مسکراکر دیکھا۔ اس طرح ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ساتھ ساتھ چلنے کا یہ ان کا پہلا موقع تھا۔ دونوں نے ایک بار پھر ایک دوسرےکی طرف دیکھا۔ چند روز قبل اس نے بڑی ہمت کرکے رخشندہ کے سامنے شادی کی تجویز رکھی تھی اور اس نے سوچ کر ...

مزید پڑھیے

ایک سی صورتیں

ڈھائی گھنٹے ہوچکے تھے اور میکو کا کوئی اتا پتا نہ تھا۔ رتن منی جی نے پریشان ہونا تو بہت پہلے سے شروع کردیا تھا، جب اس کے لوٹ آنے کا وقت بھی نہیں ہوا تھا لیکن اب تو ڈھائی گھنٹے بھی پورے ہوچکے تھے۔ ان کی پریشانی بلاسبب بھی نہیں تھی۔ پچاس ہزار روپوں کا معاملہ تھا اور اس کے علاوہ بھی ...

مزید پڑھیے

سب سے چھوٹا غم

اس نے تینوں طرف کی جالیوں میں بندھے ہوئے ہزاروں بلکہ لاکھوں دھاگوں کو دیکھا اور ان میں دس سوا دس سال قبل اپنے باندھے ہوئے دھاگے کو تلاش کرنے لگی۔ بائیں طرف والی جالی پر جس کے باہر گیندے کے پیلے پیلے پھول اور ہار ڈھیر تھے اور بہت سے دیے جل رہے تھے، اس نے اپنے دھاگے کو پہچاننے کی ...

مزید پڑھیے

غلام گردش

اس نے پنجوں کے بل اچک کر لوہے کے گیٹ کا کنڈا کھولا جس سے کھٹ پٹ کچھ زیادہ ہوئی اور میں اس کی طرف دیکھنے لگا۔ میں نے اسے گیٹ کا پٹ تھوڑا سا کھول کر اندر داخل ہوتے دیکھا، پھر دھیرے دھیرے اپنی طرف بڑھتے ہوئے اور اب وہ میرے سامنے کھڑی تھی۔ مجھے اس کا اس طرح آنا اچھا لگا کیوں کہ مجھ سے ...

مزید پڑھیے

رشتے

جیسے ہی اس کی آنکھ کھلی اس نے تکیہ کے دونوں جانب کچھ تلاش کیا۔ وہاں اخبار نہیں تھا۔ اس نے لحاف جو سینے تک سرک گیا تھا کھینچ کر ناک کے پاس تک کرلیا، آنکھیں بند کرلیں اور تھوڑی دیر تک اس فقیرکی آواز کا انتظار کرتے کرتے جس سے رات کی ڈیوٹی کرنے کے بعد اکثر بہت سویرے ہی اس کی آنکھ کھل ...

مزید پڑھیے

ایک محبت کی کہانی

باغ کے درختوں کو جب میں نے پہلی بار دیکھا اس وقت میں کتنے دنوں کا تھا یہ تو یاد نہیں لیکن اتنا ضرور معلوم ہے کہ میں وہاں پہلے سے تھا۔ پاس والے درخت کو اوپر تک دیکھنے کے لیے میں نے آنکھیں اوپر کی ہی تھیں کہ میرا ایک بھائی بھد سے مجھ سے ٹکرا گیا اور میں گرپڑا۔ پھر میرے باقی بہن بھائی ...

مزید پڑھیے

افواہ

میرے خلاف ایک نہ ایک افواہ جنم لے لیتی ہے اور چاروں طرف گشت کرنے لگتی ہے، یہ افواہیں کون پھیلاتا ہے، یا کون لوگ پھیلاتے ہیں مجھے نہ تو علم ہے اور نہ ہی اس کوئی اندازہ لگا سکتا ہوں۔ اپنے تعلق سے پھیلی ہوئی افواہ کا علم بھی مجھے کسی دوسرے کے ذریعہ ہوتا ہے، جب وہ شخص اس پھیلی ہوئی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 231 سے 233