افسانہ

اسٹوری

رات کافی بیت چکی تھی، بہزاد الیاسی کو اس کاعلم اچانک ہی ہواجب بے چینی سے ٹہلتے ٹہلتے اس کی نظر ڈیجیٹل وال کلاک پر جاٹکی جس پر ٹو تھرٹی ایٹ اے ایم کے سبز ہندسے انگریزی حروف کے ساتھ چمک رہے تھے۔ باہر ہلکی ہلکی بارش ہورہی تھی، اندھیرے میں اسٹریٹ لائٹ کی روشنی کے دائرے میں پانی کی ...

مزید پڑھیے

جنگ بند

جمیل بھائی کی زندگی یوں ہی گزر رہی تھی، بندھی بندھائی ، صبح اٹھنا ، ضروریات سے فارغ ہونا، کٹورا بھر چائے کے ساتھ بناسپتی چپڑے ہوئے تین چار پراٹھے تیزی سے نگلنا اور ڈیوٹی کے لئے گھر سے نکل پڑنا۔ منظر علی کی دکان سے پان لے کر وہ تیزی سے سائیکل کا پینڈل گھماتے ہوئے کارخانہ پہنچ ...

مزید پڑھیے

نروان سے پرے

اسے ایک تازہ تصویر بنانی تھی لیکن کون سی تصویر ؟ یہ اس کے ذہن کے کینوس پر واضح نہ تھا،بس دھندلے دھندلے سے نقوش تھے۔ تخیئل کی اُڑان کائنات کی وسعتوں میں محوپرواز تھی ۔مناظر روشن ،فلک بوس کوہساروں کی برف پوش چوٹیاں ، شفاف ندیوں کی روانی ، فضا ء میں محو پرواز پرندے ،سرسبزوشاداب ...

مزید پڑھیے

جوالا مکھی

نہ معلوم کدھر سے عیدو کے اندر کا مرد جیسے تڑپ اٹھتا! آنکھوں میں رس سا چھلک پڑتا اور سیدھا ہوتے ہوتے ہونٹ خاتون کے رخساروں پر سے پھسلتے بیر بہوٹی سے ہونٹوں سے چکا جاتے اور نہایت چابک دستی کے ساتھ بھرے بھرے بدن کے گداز نقوش اور مخملی خطوط کے نشیب و فراز کا جائزہ لینے لگتے، اور پھر ...

مزید پڑھیے

یادوں کے دریچے سے

توجیہ اہل سیاست اور محقیقین تاریخ کیا کریں مگر ہم جیسے عامی اپنے تجربوں کی بناء پر سمجھتے ہیں کہ ہندوستان کے اندر سلیقہ خواجگی میں راسخ و طاق اور خوئے غلامی تراشنے میں فطین و مشتاق انگریز حکومت کو سستی انفرادی اور سطحی حق کوشی کا کریڈٹ بہرحال جاتا ہے، خواہ برٹش رویہ کے تحت یہ ...

مزید پڑھیے

خوش بخت نوحہ

یہ افسانہ ذکاء الرحمن کی نذر ہے۔ (ذ ر ) سے مراد ذکاء الرحمن کے افسانوں کے اقتباسات ہیں۔ وہ میرے سامنے صوفے پر بیٹھا ہے۔ رنگ گندمی، قد بوٹا ، بال خضاب سے سیاہ اور چمکدار، دو رنگی مونچھیں ، استرا رگڑ رگڑ کی ہوئی شیو، نیلاہٹ میں ڈوبی کالی شلوار قمیص اور اسی رنگ کی ویسٹ کوٹ پہن رکھی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 233 سے 233