افسانہ

موت

اس نے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر چاروں طرف دیکھا۔ اندھیرے کا ناگ ہر طرف پھن کاڑھے سرسر ا رہا تھا۔ اتنا گھنا اندھیرا کہ اسے خود اپنے وجود پر سے اعتبار اٹھ رہا تھا۔ شک کی تیز لہریں اس کے ذہن کی دیواروں سے ٹکرانے لگیں۔ ’’میں ہوں؟‘‘ ’’میں ہوں؟؟‘‘ پہلے ایک سوال ابھرا۔۔پھر سوالوں کے ...

مزید پڑھیے

اُبال

صدیاں بیت گئیں اور وہ مسلسل تپتے ہوئے صحرا میں تشنگی لئے بھٹک رہا ہے۔ چل چل کر، دوڑ دور کر، رینگ رینگ کر وہ تھک چکا، اس بے آب وگیاہ صحرا کا کوئی انت نہیں اور دوڑنا، چلنا، رینگنا اس کا مقدر۔ وہ تنہا نہیں ہے، تاحد نگاہ بکھرے، ایک دوسرے پر سوار اور برسرپیکار پتھر ہی پتھر اور کچھ ...

مزید پڑھیے

رات کا منظر نامہ-۱

سارا قصہ اس عجیب وغریب رتھ سے شروع ہوا تھا جسے کھینچنے کے لیے گھوڑے نہیں تھے پھر بھی رتھ سرعت سے بھاگتا تھا، اس رتھ کے تعلق سے یہ خبر گشت کررہی تھی کہ اسے ماضی کے اندھے کنویں سے نکالا گیا ہے اور یہ ماضی ہی کی طرف لوٹ رہا ہے۔یہ رتھ ایک انتہائی قدیم شہر جو کہ اب جدید تھا کے قدیم مندر ...

مزید پڑھیے

بارش

سفر کی ابتداء اور انتہا ہمیشہ نامعلوم ساعتوں کی گود میں اٹھکھیلیاں کرتی ہے اور ہم ذہانت کی ارفع سطح پر خود فریبی کے گیت گاتے ہیں۔ پکے راگ میں گیت کے بول فضا مرتعش ہورہے تھے اور باہر دھوپ نکھری ہوئی تھی۔ آسمان شفاف تھا۔ دور دور تک بادلوں کا نام ونشان نہ تھا، موسم سرما کا زمانہ ...

مزید پڑھیے

بازیا فت

اسے بار بار یہ احساس ہو تا کہ کچھ کھو گیا ہے،گم ہو گیا یا چھوٹ گیا ہے،جو بہت ہی اہم تھا۔وہ کیا شے ہے ،وہ کیا ہو سکتا ہے؟اسے دھند لے دھند لے سے نقوش نظر آتے جو واضح ہو نے سے قبل ہی غائب ہو جا تے۔ مانو رات ایک خواب دیکھا اور جب صبح بیدار ہو کر یا د کرنے کی کوشش کی تو کچھ یا د آیا ، ...

مزید پڑھیے

پچھواڑے کا نالا

جھر جھر،سرسر،پچھواڑے کا نالا بہہ رہا ہے۔۔۔ چارپائی کے نیچے رکھا ہوا بوٹ کا جوڑا میری نگاہوں کے سامنے ہے اور آنگن میں نیم کے عظیم الشان صدیوں پرانے درخت کی شاخ پر بیٹھا ہواکوئی کوّاچلانے لگاہے۔کائیں کائیں، بڑے بوڑھے کہتے ہیں جب کوّاتیرے آنگن میں بلا مقصد راگ الاپنے لگے توسمجھ ...

مزید پڑھیے

پردھان منتری کی آمد

اپنی کیچ بھری آنکھوں کو مسلتے ہوئے بادو نے دور ہی سے دیکھ لیا تھا،وہ ادھر ادھر سونگھتا ہوا چلا آ رہا تھا،صبح کی اذان ابھی ابھی ختم ہوئی تھی،گنے چنے عمر رسید ہ نمازی مسجد کی طرف جا رہے تھے۔بادو نے رات کے بجھے ہوئے چولہے کی راکھ سڑک کے کنارے الٹ دی اسی وقت ایک موٹر سائیکل سوار تیزی ...

مزید پڑھیے

ڈاروِن،بندر اور ارتقاء

شیخ جمن اپنے آراستہ و پیراستہ بیڈ روم کی کھڑکی سے نیچے سڑک پر لوگوں کی رینگتی ہوئی بھیڑ دیکھتے ہیں تو انہیں محسوس ہوتا ہے مانو وہ کسی پہاڑ کی چوٹی پر بیٹھے ہیں ۔ وہ سوچتے ہیں اپنا بیڈروم چوتھی منزل پر بنواکر انہوں نے اچھا ہی کیا ،اس سے ایک قسم کی بلندی کا احساس بنارہتا ہے ، اس کے ...

مزید پڑھیے

پشپ گرام کا اتہاس

پشپ گرا م چندرلیکھا پہاڑیوں کی گود میں جنگل کے چھور پر آباد تھا۔ گرام سے کوس بھر دوری پر سوگندھا ندی بہتی تھی ۔ یہ گرام بہت سارے گراموں کی طرح کنبہ،برادری پر مبنی تھااور ہرآدمی دوسرے آدمی کا سمبندھی تھا۔ گھر ہی کتنے تھے ،یہی کوئی پچاس، ساٹھ، پورے گاوں کی مشترکہ زمین تھی اور ہر ...

مزید پڑھیے

رات کا منظر نامہ-۲

آسمان سے رات نہیں برس رہی ہے،مگر دورتک پھیلے ہوئے پہاڑی سلسلوں کے پیچھے صدیوں کا تھکا سورج غروب ہوچکا ہے۔ دور افق میں شفق کی لالی سیاہی مائل ہورہی ہے،تاہم آکاش کے نیلے پن پر دھّبوں کی صورت فی الحال اس طرح نہیں بکھری ہے جیسے قصاب خانے کے فرش پر منجمد خون کے دھّبے پھیلے ہوئے ہوتے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 232 سے 233