قومی زبان

چھوڑ کر وہ ہم کو تنہا کس جہاں میں جا بسا

چھوڑ کر وہ ہم کو تنہا کس جہاں میں جا بسا لاکھ اس کو ملنا چاہا پر رہا وہ نارسا سچ ہی کہتا تھا ہمیں وہ چھوڑ جب میں جاؤں گا مجھ کو ڈھونڈا تم کرو گے ہر گلی میں جا بہ جا تب ہمیں دکھلاوا لگتا تھا وہ ماتھا چومنا آج جس کے واسطے ہے دل میں میرے اشتہا چھوڑ کر جب وہ گیا تب سارے دشمن ہو گئے پھر ...

مزید پڑھیے

پرانے گھر کو گرایا تو باپ رونے لگا

پرانے گھر کو گرایا تو باپ رونے لگا خوشی نے دل سا دکھایا تو باپ رونے لگا جو امی نہ رہیں تو کیا ہوا کہ ہم سب ہیں جواب بن نہیں پایا تو باپ رونے لگا یہ رات کھانستے رہتے ہیں کوفت ہوتی ہے بہو نے سب میں جتایا تو باپ رونے لگا بٹھا کے رکشے میں کل شب روانہ کرتے ہوئے دیا جو میں نے کرایہ تو ...

مزید پڑھیے

ردیف قافیہ بندش خیال لفظ گری

ردیف قافیہ بندش خیال لفظ گری وہ حور زینہ اترتے ہوئے سکھانے لگی کتاب باب غزل شعر بیت لفظ حروف خفیف رقص سے دل پر ابھارے مست پری کلام عروض تغزل خیال ذوق جمال بدن کے جام نے الفاظ کی صراحی بھری سلیس شستہ مرصع نفیس نرم رواں دبا کے دانتوں میں آنچل غزل اٹھائی گئی قصیدہ شعر مسدس ...

مزید پڑھیے

آنکھ حیراں ہے یہ صد رنگئ جلوہ کیا ہے

آنکھ حیراں ہے یہ صد رنگئ جلوہ کیا ہے شہر کہتا ہے ابھی آپ نے دیکھا کیا ہے کون آیا ہے پئے‌ چارہ گری دیکھ تو لے آخر اے درد جگر تیرا ارادہ کیا ہے چھوڑ گلشن کو کسی رشک چمن زار کو دیکھ ذوق نظارہ یہاں بزم میں رکھا کیا ہے اف وہ اعضا شکنی نیند میں ڈوبی آنکھیں ذکر مے خانہ ہے کیا تشنۂ صہبا ...

مزید پڑھیے

نشتر غم جو رگ جاں میں اتر جاتا ہے

نشتر غم جو رگ جاں میں اتر جاتا ہے اور کچھ حوصلۂ‌ شوق نکھر جاتا ہے حال بیمار کا کچھ ٹھیک نہیں ہے شاید جو بھی آتا ہے دبے پاؤں گزر جاتا ہے احتیاط ان کو سر بزم نہ مل جائے نظر اور مجھے غم ہے کہ ناموس نظر جاتا ہے رہرو راہ محبت کا سہارا ہے یہی غم جو جاتا ہے تو سامان سفر جاتا ہے فتنۂ ...

مزید پڑھیے

دستک دیتی صرف ہوا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

دستک دیتی صرف ہوا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے دیر سے کوئی در پہ کھڑا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے شاخ ارماں سونی ہے تو کیا الزام بہاروں پر پھول کسی نے توڑ لیا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے ایک تغافل پروردہ تو خوگر غم ہو جاتا ہے لطف و کرم سے درد بڑھا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے آدھی رات ہے بند پڑے ہیں ...

مزید پڑھیے

ہر سمت روشنی تھی جدھر بھی نظر اٹھی

ہر سمت روشنی تھی جدھر بھی نظر اٹھی لیکن وہ اک نگاہ نہ جانے کدھر اٹھی یہ کون نغمہ سنج و غزل خواں گزر گیا گلشن سے جھومتی ہوئی باد سحر اٹھی وہ انتظار یار کے لمحات الاماں درد جگر بڑھا تو نظر سوئے در اٹھی افسانے آنسوؤں سے ہزاروں ابل پڑے پھر آج جو نگاہ مری بام پر اٹھی کس نے یہاں ...

مزید پڑھیے

مرا ہی خوف ہر اک موڑ پر ملے ہے مجھے

مرا ہی خوف ہر اک موڑ پر ملے ہے مجھے نواح جاں کوئی آسیب سا لگے ہے مجھے میں داستاں کی طرح ہر صدی کے ذہن میں ہوں کوئی لکھے ہے مجھے اور کوئی پڑھے ہے مجھے جو میرے قد کو اندھیروں میں چھوڑ آیا تھا شعاع زر کی طرح ساتھ لے چلے ہے مجھے میں کیا ہوں کون ہوں پہچان میں نہیں آتا جو جس کے جی میں ...

مزید پڑھیے

بہ احتیاط مرے پاس سے گزر بھی گیا

بہ احتیاط مرے پاس سے گزر بھی گیا وہ بے نیاز رہا اور با خبر بھی گیا نہ تن کا ہوش رہا اور نہ جاں عزیز ہوئی وہ معرکہ تھا کہ احساس تیغ و سر بھی گیا تمہیں میں تھا وہ مگر تم نہ اس کو جان سکے اور اب تو وادئ لا سمت میں اتر بھی گیا سنبھالے بیٹھے تھے دستار دونوں ہاتھوں سے اٹھی وہ موج کہ ...

مزید پڑھیے

مرکز چشم ہے اب لعل و گہر کا سودا

مرکز چشم ہے اب لعل و گہر کا سودا ننگ بازار ہوا دیدۂ تر کا سودا آج چولھے سے اٹھے گا کوئی شعلہ نہ دھواں آج لوٹا ہی نہیں لے کے وہ گھر کا سودا صاحب سر کو خبر بھی نہیں ہونے پاتی اور ہو جاتا ہے بازار میں سر کا سودا اب میسر ہے نہ صحرا نہ بیاباں کوئی لے کے جائے گا کہاں مجھ کو یہ سر کا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 905 سے 6203