قومی زبان

نظر کا نشہ بدن کا خمار ٹوٹ گیا

نظر کا نشہ بدن کا خمار ٹوٹ گیا کہ اب وہ آئینہ اعتبار ٹوٹ گیا بتائیں کیا تمہیں اب لمحۂ قرار کی بات ذرا سی دیر کو چمکا شرار ٹوٹ گیا کوئی خیال ہے سائے کی طرح ساتھ مرے اکیلے پن کا بھی میرے حصار ٹوٹ گیا شکست کھائی نہ میں نے فریب دنیا سے دل اس نبرد میں گو بار بار ٹوٹ گیا اٹھو کہ اور ...

مزید پڑھیے

بھولی ہوئی راہوں کا سفر کیسا لگے گا

بھولی ہوئی راہوں کا سفر کیسا لگے گا اب لوٹ کے جائیں گے تو گھر کیسا لگے گا ہنگامۂ ہستی سے نمٹ کر جو چلیں گے وہ نیند کا خاموش نگر کیسا لگے گا اس نے تو بلایا ہے مگر سوچ رہا ہوں محفل میں کوئی خاک بسر کیسا لگے گا اندھے ہیں جو دنیا کی چکا چوند سے ان کو سورج کا سوا نیزے پہ سر کیسا لگے ...

مزید پڑھیے

یاد کے دریچوں میں جھانکتا تو ہوگا وہ

یاد کے دریچوں میں جھانکتا تو ہوگا وہ رات بھر مرے غم میں جاگتا تو ہوگا وہ آنسوؤں کے سوتے جب خشک ہو گئے ہوں گے آنکھ میں مجھے بھر کے دیکھتا تو ہوگا وہ کھو گئی جو راتوں میں اس اداس صورت کو صبح کے اجالے میں ڈھونڈھتا تو ہوگا وہ نقش نا مکمل سے بت تراشتا ہوگا توڑ کر اسے پھر سے جوڑتا تو ...

مزید پڑھیے

یار کا پتا لوگو جا بجا نہیں ملتا

یار کا پتا لوگو جا بجا نہیں ملتا جس جگہ پہ کھویا ہو اس جگہ نہیں ملتا شعلۂ جوالہ ہے آگ کا حوالہ ہے مسجدوں کی ٹھنڈک میں اب خدا نہیں ملتا عشق کرنے والے بھی عشق اب نہیں کرتے جوئے شیر لانے کا اب صلہ نہیں ملتا لمبے لمبے رستوں پہ چھوٹے چھوٹے لوگوں کو منزلوں کی قربت سے حوصلہ نہیں ...

مزید پڑھیے

تلاش

مجھے ہو ڈھونڈھنا گر تو نئے رستوں میں ڈھونڈو گے نئی سوچوں میں پاؤ گے نئے رشتوں میں ڈھونڈو گے بنا ہے بادلوں میں جو مرا گھر ہے مرا در ہے مجھے ملنے کی چاہت ہے تو پھر اونچے ہمالہ کی بلندی سے نہ گھبراؤ چلے آؤ وگرنہ اے مرے سائل پلٹ جاؤ تو بہتر ہے

مزید پڑھیے

عورت

میں نے رومیؔ سے کہا مجھ کو بتا رینگتا کیڑا ہوں کہ شہباز دوست میں ہوں محروم سماعت آج تک آج تک ہوں شاکیٔ اغراض دوست مجھ پہ نازل نہ ہوئی کوئی کتاب کیوں نہ تھی میں لائق اعزاز دوست ہنس کے رومیؔ نے کہا نادان سن آ کروں تجھ پہ عیاں میں راز دوست اس کی منظوری ترا قلب سلیم یہ پرندہ اور تو ...

مزید پڑھیے

تغافل

ہائے آیا نہیں اس در سے بلاوا میرا اب ہے اغیار کے ہاتھوں میں مداوا میرا دست اغیار میں ہر جرم کماں ہو جائے تیر دشنام مری سمت رواں ہو جائے زخم ماتھے پہ لگے گر تو کوئی فکر نہیں شکوۂ دوست کسی طور بیاں ہو جائے مرے شفاف لبادے پہ سیاہی مل دو مجھے گمنامی کی دلدل سے بچا لو لوگو میرے نہ ...

مزید پڑھیے

کبھی ذرہ کبھی موج رواں ہے

کبھی ذرہ کبھی موج رواں ہے حقیقت ہے نہاں گرچہ عیاں ہے تغیر سے عبارت یہ جہاں ہے عبارت میں تغیر پر کہاں ہے زماں بھی ہے سفر میں اور مکاں بھی تسلسل میں نہاں اثبات جاں ہے جہاں تخلیق و خالق ہم زباں ہیں وہاں ہر جنبش لب کن‌ فکاں ہے منازل در منازل ہیں سفر میں سفر منزل ہے منزل کارواں ...

مزید پڑھیے

جان جاناں پہ وار دی ہم نے

جان جاناں پہ وار دی ہم نے جان کر جان ہار دی ہم نے رات پھر میکدے میں زاہد کو پارسائی ادھار دی ہم نے سنگ پھینکو تو تاک کر پھینکو سر سے چادر اتار دی ہم نے اب پلٹ آؤ بھی تو کیا حاصل شب ہجراں گزار دی ہم نے رو کے اس کو منا لیا طلعتؔ ہنس کے بگڑی سنوار دی ہم نے

مزید پڑھیے

شہروں سے شہر یار کی تنہائیاں نہ پوچھ

شہروں سے شہر یار کی تنہائیاں نہ پوچھ لالے سے لالہ زار کی تنہائیاں نہ پوچھ گلشن میں پھول دیکھ تو سبزے کا رنگ دیکھ بٹتی ہوئی بہار کی تنہائیاں نہ پوچھ جنت بدر ہوئے تو ملے ارض پہ رفیق جنت میں کردگار کی تنہائیاں نہ پوچھ یاران تیز گام تو آگے نکل گئے اڑتے ہوئے غبار کی تنہائیاں نہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 582 سے 6203