قومی زبان

سوغات

کروڑوں جگوں سے مرے سامنے تھا بہت دور تک کھولتی دوریوں کا سمندر لجیلی سی چپ چاپ نیلاہٹوں کا سلگتا سا ساگر سمندر کے اس پار منڈ کے اوندھے کنویں میں کروڑوں جگوں کے سمے کی دھندلکوں میں لپٹی ہوئی پارو رشک تہوں کید ہویں میں لگن لگن کے لہکے ہوئے پیڑ کی جھولتی ڈالیوں پر اندھیروں کے شفاش ...

مزید پڑھیے

ہے کس کا انتظار کھلا گھر کا در بھی ہے

ہے کس کا انتظار کھلا گھر کا در بھی ہے اور جلتا اک چراغ سر رہگزر بھی ہے ہر لمحہ گھر کو لوٹ کے جانے کا بھی خیال ہر لمحہ اس خیال سے دل کو حذر بھی ہے تنہائیاں پکارتی رہتی ہیں آؤ آؤ اے بیکسی بتا کہیں ان سے مفر بھی ہے کس طرح کاٹی کیسے گزاری تمام عمر وہ مل گیا تو ایسے سوالوں کا ڈر بھی ...

مزید پڑھیے

ہر اشک تری یاد کا نقش کف پا ہے

ہر اشک تری یاد کا نقش کف پا ہے ہر آہ ترے پاۓ تصور کی صدا ہے ہر ذرہ میں ہر پھول میں آئینہ پڑا ہے ہر سمت ترے عکس کا محشر سا بپا ہے اک ان سنی آواز سی آتی ہے کہیں سے اک پیکر موہوم سر دوش ہوا ہے یوں جھیل میں ضو ریز ترا سایہ ہے مانو پانی کی انگوٹھی میں نگینہ سا جڑا ہے پابندیٔ آداب سے ...

مزید پڑھیے

دور تک پرچھائیاں سی ہیں رہ افکار پر

دور تک پرچھائیاں سی ہیں رہ افکار پر رینگتی پھرتی ہے چپ دل کے در و دیوار پر تو کہ ہے بیٹھا خس اوہام کے انبار پر اس طرح مت ہنس مرے شعلہ بکف اشعار پر اے نظام وحشت افزا تیرے سناٹوں کی خیر اک کرن ہنسنے لگی ہے رات کی تلوار پر کرچنیں دل کی گھنی پلکوں پہ ہیں بکھری ہوئی آئنہ ٹوٹا پڑا ہے ...

مزید پڑھیے

مرے خیال کا سایہ جہاں پڑا ہوگا

مرے خیال کا سایہ جہاں پڑا ہوگا برنگ رنگ طلسم رواں پڑا ہوگا وفور یاس میں امید جب جلی ہوگی سمے کی آنکھ میں کچھ تو دھواں پڑا ہوگا اتر گئی جو اندھیروں میں ہنس کے اس پہلی کرن کا پاؤں نہ جانے کہاں پڑا ہوگا شعور نو کے جب آئینے اڑ رہے ہوں گے عجیب عکس مہ و کہکشاں پڑا ہوگا ہر آہ سرد لبوں ...

مزید پڑھیے

ایک ایک قطرہ اس کا شعلہ فشاں سا ہے

ایک ایک قطرہ اس کا شعلہ فشاں سا ہے موج صبا پہ ریگ رواں کا گماں سا ہے شاید یہی ہے حاصل عمر گریز پا پھیلا ہوا دماغ میں ہر سو دھواں سا ہے پھانکی ہے جب سے میں نے ترے روپ کی دھنک احساس رنگ و نور کا سیل رواں سا ہے ننھا سا تار افق پہ جو اب تک ہے ضو فشاں تاریکیٔ حیات پہ بار گراں سا ہے شب ...

مزید پڑھیے

بجھے تو دل بھی تھے پر اب دماغ بجھنے لگے

بجھے تو دل بھی تھے پر اب دماغ بجھنے لگے ہوا ہے ایسی کہ سارے چراغ بجھنے لگے یہ کیسی پیاس ہے اے اہل درد کچھ تو کہو کہ تشنگی نہ بجھی اور ایاغ بجھنے لگے یہیں کہیں سے تو گزرا تھا کاروان مراد ہوائے دشت ٹھہر جا سراغ بجھنے لگے ابھی تو دل میں فروزاں تھے یاد گل کے چراغ ابھی سے کیوں مرے ...

مزید پڑھیے

کچھ دور تک تو اس کی صدا لے گئی مجھے

کچھ دور تک تو اس کی صدا لے گئی مجھے پھر میرے من کی موج اڑا لے گئی مجھے پہرہ لگا ہی رہ گیا الفت میں ہجر کا آنچل میں یاد یار چھپا لے گئی مجھے منزل ہی تھی نظر میں نہ رستے کا ہوش تھا اس در تلک یہ کس کی دعا لے گئی مجھے کس میں تھا حوصلہ کہ گزارے مگر حیات باتوں میں اپنے ساتھ لگا لے گئی ...

مزید پڑھیے

اب نئے رخ سے حقائق کو الٹ کر دیکھو

اب نئے رخ سے حقائق کو الٹ کر دیکھو جن پہ چلتے رہے ان راہوں سے کٹ کر دیکھو ایک آواز بلاتی ہے پلٹ کر دیکھو دور تک کوئی نہیں کتنا بھی ہٹ کر دیکھو یہ جو آوازیں ہیں پتھر کا بنا دیتی ہیں گھر سے نکلے ہو تو پیچھے نہ پلٹ کر دیکھو دل میں چنگاری کسی دکھ کی دبی ہو شاید دیکھو اس راکھ کی پرتوں ...

مزید پڑھیے

وہی آہٹیں در و بام پر وہی رت جگوں کے عذاب ہیں

وہی آہٹیں در و بام پر وہی رت جگوں کے عذاب ہیں وہی ادھ بجھی مری نیند ہے وہی ادھ جلے مرے خواب ہیں مرے سامنے یہ جو خواہشوں کی ہے دھند حد نگاہ تک پرے اس کے جانے حقیقتیں کہ حقیقتوں کے سراب ہیں مری دسترس میں کبھی تو ہوں جو ہیں گھڑیاں کیف و نشاط کی ہے یہ کیا کہ آئیں ادھر کبھی تو لگے کہ پا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 581 سے 6203