قومی زبان

دھیمی دھیمی آنچ پہ غم کی دل کا لہو کم جلتا ہے

دھیمی دھیمی آنچ پہ غم کی دل کا لہو کم جلتا ہے بھیگی پلکوں کے سائے میں دیدۂ پر نم جلتا ہے کوچۂ جاناں میں شب غم اک شمع وفا بھی یوں نہ جلی میرے دہان زخم پہ جیسے پنبۂ مرہم جلتا ہے گرچہ دل زندہ ہے مرا اب شہر خموشاں کی تصویر ایک چراغ حسرت پامال آج بھی ہر دم جلتا ہے پھول کھلے ہیں گلشن ...

مزید پڑھیے

سہنے کو ہجر جب بھی تمنا مزید کی

سہنے کو ہجر جب بھی تمنا مزید کی میں نے وجود شعر سے لذت کشید کی دیکھا تھا رات خواب میں صحرا مزاج شخص نگری بھی لگ رہی تھی وہ خواجہ فرید کی اے مفتیان شہر تمہیں علم ہی نہیں لوگوں نے میرے چاند کو دیکھا تو عید کی یہ سنت حسین ہے سو اس لئے بھی میں بیعت قبول کی نہ کسی بھی یزید کی خوشیاں ...

مزید پڑھیے

عجب فسردہ دلی سے حیات کاٹی ہے

عجب فسردہ دلی سے حیات کاٹی ہے قریب بیٹھ کے میت کے رات کاٹی ہے کسی کی یاد کی زنجیر ٹوٹتی ہی نہ تھی یہ قید عمر بصد مشکلات کاٹی ہے حباب دار ہوا خود نما جہاں قطرہ سزائے دعوائے عرفان ذات کاٹی ہے عروج خاک نشینوں کا بھی ارے توبہ طناب خیمۂ گردوں صفات کاٹی ہے وہ خار زار حیات اور یہ ...

مزید پڑھیے

کٹ گئی عمر یہی ایک تمنا کرتے

کٹ گئی عمر یہی ایک تمنا کرتے سامنے بیٹھ کے ہم آپ کو دیکھا کرتے اے جنوں دیکھ چلے جاتے ہیں صحرا کی طرف عقل کہتی تو ابھی بیٹھ کے سوچا کرتے یاد آ آ کے کوئی زخم لگا جاتا ہے ورنہ اس کوچہ سے ہم روز ہی گزرا کرتے سر پہ ہے غم کی کڑی دھوپ کہاں ہیں احباب کاش دو بول سے ہمدردی کے سایا کرتے وجہ ...

مزید پڑھیے

کریہہ چہرے پہ رنگیں نقاب ہے گویا

کریہہ چہرے پہ رنگیں نقاب ہے گویا فریب زندگی آج اک عذاب ہے گویا کھلی ہوئی غم دل کی کتاب ہے گویا اک آئینہ مری چشم پر آب ہے گویا بنے ہیں چہرے نشان سوال جسموں پر شکست و ریخت ہی ان کا جواب ہے گویا نہال درد کی شاخوں میں پھول کھلنے لگے خیال یار بھی فصل گلاب ہے گویا مجھے ہے برقؔ ...

مزید پڑھیے

اک قطرہ خون کیا مرے دل کا ٹپک گیا

اک قطرہ خون کیا مرے دل کا ٹپک گیا ویرانۂ حیات بداماں مہک گیا پیراہن دل آتش گل سے لہک گیا خرمن میں آرزوؤں کے شعلہ بھڑک گیا آتے ہی ان کی یاد خوشی محو ہو گئی کہرا چھٹا تو درد کا سورج چمک گیا مارا پھرا تلاش محبت میں در بدر اپنے ہی گھر پہنچ کے میں افسوس تھک گیا اے ضبط دیکھ کم ہوئی ...

مزید پڑھیے

سنتا ہوں میں صدائیں یہ اشکوں کی جھیل سے

سنتا ہوں میں صدائیں یہ اشکوں کی جھیل سے اب زندگی گزار تو صبر جمیل سے میں نے دیے کی لو پہ ترا اسم کیا پڑھا اک روشنی سی پھوٹ پڑی تھی فصیل سے دل کو سکون بخش دے اے خالق جہاں تنگ آ گیا ہے اب یہ جہان ذلیل سے کیوں راس مجھ کو عشق بھی آیا نہیں میاں کیوں سامنا ہوا مرا ہجر قلیل سے طارقؔ اب ...

مزید پڑھیے

میں تیرے ساتھ چل نہیں سکتا

میں تیرے ساتھ چل نہیں سکتا تو رویہ بدل نہیں سکتا آئے درویش گر جلالی میں پھر یہ سورج نکل نہیں سکتا راز مٹی میں ہے کوئی شاید دھوپ میں پیڑ جل نہیں سکتہ دس کو پالے ہے باپ تنہا ہی دس سے کیوں باپ پل نہیں سکتا جس میں شامل ہو سود کی لذت میں وہ لقمہ نگل نہیں سکتا تیرے آنسو فضول ہیں ...

مزید پڑھیے

تمہاری ذات کا پہلے گماں کوئی نہیں تھا

تمہاری ذات کا پہلے گماں کوئی نہیں تھا ہمارا کن سے پہلے رازداں کوئی نہیں تھا بڑی خوش فہمیاں تھیں ساتھ ہیں احباب لیکن جو پیچھے مڑ کے دیکھا تو وہاں کوئی نہیں تھا ٹھکانہ مل گیا ہم کو تمہارے دل میں آخر کہ اس سے قبل تو اپنا مکاں کوئی نہیں تھا مجھے آوارگی نے جا کے چھوڑا اس جگہ ...

مزید پڑھیے

تیرا وعدہ جھوٹا نکلا

تیرا وعدہ جھوٹا نکلا ہجر ہی آخر سچا نکلا میرا آنا دل میں تیرے تیز ہوا کا جھونکا نکلا ہم نے خود کو برسوں دیکھا صرف نظر کا دھوکہ نکلا میں نے جس کو یاد کیا تھا تیرے ہاتھ کا لکھا نکلا اندر کی خاموشی ٹوٹی دل سے شور شرابہ نکلا میں سمجھا تو دکھ بانٹے گا تو بھی غم کا مارا نکلا جس کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 560 سے 6203