قومی زبان

اپنا ہونا بنا رہا ہوں میں

اپنا ہونا بنا رہا ہوں میں دل سے دنیا بنا رہا ہوں میں ایک دھڑکا لگا ہے سینے کو ایسا بھی کیا بنا رہا ہوں میں دل کو بیلہ بنایا اب اس پر ہیر رانجھا بنا رہا ہوں میں رد میں کرتا ہوں سب رویوں کو رستہ اپنا بنا رہا ہوں میں پہلے کاغذ پہ پیاس لکھا تھا اس پہ صحرا بنا رہا ہوں میں

مزید پڑھیے

روز آتی ہے اک صدا مجھ میں

روز آتی ہے اک صدا مجھ میں کون رہتا ہے میں سوا مجھ میں کیوں یہ ہنگامہ ہے بپا مجھ میں کیا کوئی خواب مر گیا مجھ میں کیوں اسے ڈھونڈوں آسماں کے پار ہے یقیں رہ رہا خدا مجھ میں سانس لیتا ہوں درد ہوتا ہے کیا کوئی حادثہ ہوا مجھ میں کرب کی آگ میں جلا ہے بدن زندگی آ مجھے بچا مجھ میں ماں ...

مزید پڑھیے

میں دیار قاتلاں کا ایک تنہا اجنبی

میں دیار قاتلاں کا ایک تنہا اجنبی ڈھونڈھنے نکلا ہوں خود اپنے ہی جیسا اجنبی آشناؤں سے سوال آشنائی کر کے دیکھ پھر پتہ چل جائے گا ہے کون کتنا اجنبی ڈوبتے ملاح تنکوں سے مدد مانگا کیے کشتیاں ڈوبیں تو تھی ہر موج دریا اجنبی مل جو مجھ کو عافیت کی بھیک دینے آئے تھے کس سے پوچھوں کون تھے ...

مزید پڑھیے

تو جو اب میرے مقابل پہ کھڑا بولتا ہے

تو جو اب میرے مقابل پہ کھڑا بولتا ہے یہ ذرا مجھ کو بتا کتنا مجھے جانتا ہے اس سہولت سے تو میں سانس نہیں لیتا ہوں جس سہولت سے مرا رزق مجھے ملتا ہے جس سے ملتے ہو اسے اپنا سمجھ بیٹھتے ہو اک ملاقات میں ہر شخص کہاں کھلتا ہے اس لیے ختم نہیں ہوتا کبھی رنج حیات سانس لیتا ہوں تو ہر زخم ہرا ...

مزید پڑھیے

دھرتی کو میں گیت سنایا کرتا ہوں

دھرتی کو میں گیت سنایا کرتا ہوں پیڑ پرندے روز نچایا کرتا ہوں مٹی بھی لبیک پکارا کرتی ہے جب ظالم سے آنکھ ملایا کرتا ہوں تیرے عشق نے مجھ کو فن یہ بخشا ہے پانی پہ تصویر بنایا کرتا ہوں اتنی تاب کہاں ہے بیکس آنکھوں میں صحرا میں اب خواب سلایا کرتا ہوں اکثر پیڑ کے سائے بیٹھ کے اس کو ...

مزید پڑھیے

رات گئے تک یوں ہی چلتا رہتا ہوں

رات گئے تک یوں ہی چلتا رہتا ہوں ویرانی سے باتیں کرتا رہتا ہوں میری چھاؤں میں بیٹھنے والے سوچ ذرا سارا دن میں دھوپ میں جلتا رہتا ہوں آپ تو بالکل ویسے مجھ کو لگتے ہو میں جس پھول کو خواب میں دیکھتا رہتا ہوں جیون مجھ کو روز گزارے جاتا ہے میں ہوں کے بس خاک اڑاتا رہتا ہوں میں نے اک ...

مزید پڑھیے

اس طرح سے عذاب تک آئے

اس طرح سے عذاب تک آئے نیند آئی نہ خواب تک آئے فاختاؤں کا جھنڈ اڑتے ہوئے چاہتا ہوں کے آب تک آئے جو سراپا سوال لگتا ہو اس کو کیسے جواب تک آئے آنکھوں آنکھوں میں اس کو سجدہ کیا گویا کار ثواب تک آئے اس لئے خامشی سے بیٹھا ہوں کوئی رستہ جناب تک آئے راستے میں ہزار کانٹے ہیں کیسے ...

مزید پڑھیے

اس طرح جی رہا ہوں ترے آستاں سے دور

اس طرح جی رہا ہوں ترے آستاں سے دور جیسے ہو عندلیب گل و گلستاں سے دور کس طرح جی رہے ہیں قفس میں نہ پوچھیے دل آشیانہ میں ہے نظر آشیاں سے دور شعلوں سے کھیلنے کا سلیقہ نہ ہو جنہیں وہ آشیاں بنائیں کہیں گلستاں سے دور گم کردہ راہ بن گئے جب میر کارواں جو راہ بر تھے رہنے لگے کارواں سے ...

مزید پڑھیے

دشمن جاں ہے نہ غارت گر دیں ہے کوئی

دشمن جاں ہے نہ غارت گر دیں ہے کوئی پھر بھی آرام سے دنیا میں نہیں ہے کوئی برق کے سائے میں کرتے ہیں نشیمن تعمیر ہم سا دیوانہ بھی دنیا میں نہیں ہے کوئی ہم بھی آزاد سہی آپ بھی آزاد سہی ناصیہ سائی سے آزاد نہیں ہے کوئی جو پڑے وہ نہ سہیں تو کریں کس سے فریاد آسماں اپنا ہے یا اپنی زمیں ہے ...

مزید پڑھیے

جیسے ہی زینہ بولا تہہ خانے کا

جیسے ہی زینہ بولا تہہ خانے کا کنڈلی مار کے بیٹھا سانپ خزانے کا ہم بھی زخم طلب تھے اپنی فطرت میں وہ بھی کچھ سچا تھا اپنے نشانے کا راہب اپنی ذات میں شہر آباد کریں دیر کے باہر پہرہ ہے ویرانے کا بات کہی اور کہہ کر خود ہی کاٹ بھی دی یہ بھی اک پیرایہ تھا سمجھانے کا صبح سویرے شبنم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 561 سے 6203