سنتا ہوں میں صدائیں یہ اشکوں کی جھیل سے
سنتا ہوں میں صدائیں یہ اشکوں کی جھیل سے
اب زندگی گزار تو صبر جمیل سے
میں نے دیے کی لو پہ ترا اسم کیا پڑھا
اک روشنی سی پھوٹ پڑی تھی فصیل سے
دل کو سکون بخش دے اے خالق جہاں
تنگ آ گیا ہے اب یہ جہان ذلیل سے
کیوں راس مجھ کو عشق بھی آیا نہیں میاں
کیوں سامنا ہوا مرا ہجر قلیل سے
طارقؔ اب اس قدر بھی نہ سچے بنو یہاں
رد بھی کیا نہ جا سکے تم کو دلیل سے