قومی زبان

قرب منزل ٹوٹ جائے حوصلا اچھا نہیں

قرب منزل ٹوٹ جائے حوصلا اچھا نہیں فصل کو پکنے سے پہلے کاٹنا اچھا نہیں ڈوبنے والے بھی اس کشتی کے کم شاطر نہ تھے عادتاً کہتے رہے تھے نا خدا اچھا نہیں غیر کو پہلے پرکھتے مجھ سے پھر منہ موڑتے جلد بازی میں تمہارا فیصلہ اچھا نہیں میں تو بازی ہار کر بے فکر ہو کر چل دیا جیتنے والوں کو ...

مزید پڑھیے

میرا دست آرزو پھیلا ہوا

میرا دست آرزو پھیلا ہوا اور اس نے ہاتھ ہے کھینچا ہوا دشت میں مجھ کو صدا دیتا ہے کون کون آیا ہے یہاں بھٹکا ہوا اتنا دوڑا ہوں سرابوں کی طرف بہتے دریاؤں پہ بھی دھوکا ہوا کیا اماں مانگوں میں اس سے جان کی جانکنی میں ہے جو خود الجھا ہوا جس طرف دیکھو جزیرے بن گئے کیا سمندر بھی ہے اب ...

مزید پڑھیے

بچھڑا ہے کون مجھ سے کہاں یہ خبر نہ دو

بچھڑا ہے کون مجھ سے کہاں یہ خبر نہ دو مڑ مڑ کے دیکھنا پڑے ایسا سفر نہ دو دل کی بصیرتوں سے جو رشتہ ہی توڑ دے آنکھوں کو میری دوستو ایسی نظر نہ دو ہر شہر اور گاؤں میں جوہر شناس ہیں وعدے تسلیوں کے یہ رنگیں گہر نہ دو وہ پتھروں کے شہر سے آیا ہے لوٹ کر شیشے کے گھر کہاں ہیں اسے یہ خبر نہ ...

مزید پڑھیے

وشال دیش

نشریہ آل انڈیا ریڈیو بھوپال اندور ۸ جولائی ۶۸ سجی ہوئی گلوں سے یہ حسین وادیاں یہ سبزہ زار خوش نما ہری بھری یہ کھیتیاں یہ نہریں جن میں زندگی بھرے ہوئے ہے مستیاں یہ جھلملاتی ندیاں یہ مسکراتی ندیاں یہ گاؤں گاؤں شہر شہر سورگ کے سمان ہیں میرے عظیم دیش کی یہ بستیاں مہان ہیں جگہ جگہ ...

مزید پڑھیے

میرا وطن میرا چمن

ایثار کا یہ گلستاں جمہوریت کا پاسباں امن و اہنسا کا نشاں باپو کا خوں جس میں رواں میرا وطن ہندوستاں میرا چمن جنت نشاں میرے وطن کے بام و در یہ روشنیوں کے نگر یہ جگمگاتی ہر ڈگر ہنستے ہوئے شام و سحر یہ بستیاں یہ وادیاں ہے زندگی جن میں رواں میرے وطن کی شان ہیں میرے چمن کی شان ہیں یہ ...

مزید پڑھیے

پیار کا سنگم

یہ وہ گلشن ہے جس میں پھول کھلتے ہیں اہنسا کے اسی کی گود نے پر امن انسانوں کو پالا ہے یہ وہ دھرتی ہے جس میں ویرتا پروان چڑھتی ہے اسی کی گود نے ویروں کو بلوانوں کو پالا ہے اسی کی کوکھ نے پیدا کیا ہے ان جوانوں کو جو اپنی آن اپنے بانکپن کی لاج رکھتے ہیں وطن کی آبرو پر گر ذرا بھی آنچ آتی ...

مزید پڑھیے

جل گئے افکار تیرے میری تحریریں جلیں

جل گئے افکار تیرے میری تحریریں جلیں اب نمائش کس کی ہوگی ساری تصویریں جلیں جن کی بنیادوں میں اک تقدیس تھی تہذیب تھی آج میرے شہر کی وہ ساری تعمیریں جلیں یہ تو زنداں کے نگہباں ہی بتائیں گے تمہیں کن اسیروں نے لگائی آگ زنجیریں جلیں آتشیں صحرا میں میرے خواب تو محفوظ تھے یہ نہیں ...

مزید پڑھیے

یہ کشمکش منعم و نادار کہاں تک

یہ کشمکش منعم و نادار کہاں تک سرمایہ و محنت کی یہ تکرار کہاں تک ٹوٹے گی نہ ظلمات کی دیوار کہاں تک اٹھے گی نہ وہ چشم سحر بار کہاں تک اس شہر دل آزار میں اب دیکھنا یہ ہے رہتی ہے یوں ہی یورش آزار کہاں تک خوشنودی‌ٔ صیاد کی خاطر یوں ہی یارو زندانوں کو کہتے رہیں گلزار کہاں تک اک روز ...

مزید پڑھیے

وفا کی منزلوں کو ہم نے اس طرح سجا لیا

وفا کی منزلوں کو ہم نے اس طرح سجا لیا قدم قدم پہ اک چراغ آرزو جلا لیا رہ حیات میں ہزار الجھنیں رہیں مگر تمہارا غم جہاں ملا اسے گلے لگا لیا ہمارے حوصلے ہماری جرأتیں تو دیکھیے قضا کو اپنی زندگی کا پاسباں بنا لیا ہزار بار ہم فراز دار سے گزر گئے ہزار بار ہم نے ان کا ظرف آزما ...

مزید پڑھیے
صفحہ 436 سے 6203