قومی زبان

کس قدر ظلم ڈھایا کرتے تھے

کس قدر ظلم ڈھایا کرتے تھے یہ جو تم بھول جایا کرتے تھے کس کا اب ہاتھ رکھ کے سینے پر دل کی دھڑکن سنایا کرتے تھے ہم جہاں چائے پینے جاتے تھے کیا وہاں اب بھی آیا کرتے تھے کون ہے اب کہ جس کے چہرے پر اپنی پلکوں کا سایہ کرتے تھے کیوں مرے دل میں رکھ نہیں دیتے کس لیے غم اٹھایا کرتے ...

مزید پڑھیے

اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کر دو

اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کر دو میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کر دو نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے اس قدر ٹوٹ کے چاہو مجھے پاگل کر دو تم ہتھیلی کو مرے پیار کی مہندی سے رنگو اپنی آنکھوں میں مرے نام کا کاجل کر دو اس کے سائے میں مرے خواب دہک اٹھیں گے میرے چہرے پہ چمکتا ...

مزید پڑھیے

اداس راتوں میں تیز کافی کی تلخیوں میں

اداس راتوں میں تیز کافی کی تلخیوں میں وہ کچھ زیادہ ہی یاد آتا ہے سردیوں میں مجھے اجازت نہیں ہے اس کو پکارنے کی جو گونجتا ہے لہو میں سینے کی دھڑکنوں میں وہ بچپنا جو اداس راہوں میں کھو گیا تھا میں ڈھونڈتا ہوں اسے تمہاری شرارتوں میں اسے دلاسے تو دے رہا ہوں مگر یہ سچ ہے کہیں کوئی ...

مزید پڑھیے

حسن کو بے نقاب دیکھا ہے

حسن کو بے نقاب دیکھا ہے دل کا عالم خراب دیکھا ہے آئے وہ میرے گھر بصد تمکیں میں نے شاید یہ خواب دیکھا ہے مست کر دے جو سارے عالم کو وہ کسی کا شباب دیکھا ہے میں نے اکثر گناہ گاروں پر کرم بے حساب دیکھا ہے چھپتے ہیں اور چھپ نہیں سکتے ایسا رنگیں حجاب دیکھا ہے جب ہوا امتحان حسن و ...

مزید پڑھیے

ہر دل میں ترا سودا ہر آنکھ تمنائی

ہر دل میں ترا سودا ہر آنکھ تمنائی اے زینت ہر محفل ہنگامۂ تنہائی کعبے میں جسے ڈھونڈھا بت خانے میں ڈھونڈھا تھا مے خانے آ کر وہ تصویر نظر آئی شوخی ہے حیا پرور دزدیدہ نگاہیں ہیں سمجھے نہ کوئی اس کو انداز شناسائی غنچوں میں تبسم تھا کلیاں بھی چٹک اٹھیں جب آئے وہ گلشن میں لیتے ہوئے ...

مزید پڑھیے

زخم دل کا ہو مداوا مجھے منظور نہیں

زخم دل کا ہو مداوا مجھے منظور نہیں زیست کا میری سہارا ہے یہ ناسور نہیں مانگتا ہوں میں تجھے تجھ سے نیا ہے یہ سوال بات رد کرنا گدا کی تیرا دستور نہیں آپ آ جائیں دم نزع مجھے لینے کو آپ کی شان کرم سے تو یہ کچھ دور نہیں عیش کے سب ہی ہیں سامان میسر لیکن میرا ساقی نہیں وہ بادۂ مخمور ...

مزید پڑھیے

اگر زاہد تو محفل میں ہماری ایک بار آئے

اگر زاہد تو محفل میں ہماری ایک بار آئے اسی جانب کو پھر اٹھیں قدم بے اختیار آئے جو آئے میکدے سے بے خود و مستانہ وار آئے کہیں ایسا نہ ہو باہوش کوئی بادہ خوار آئے دل و ایماں و دیں ہوش و خرد کچھ بھی نہیں باقی کسی کی ہم نگاہ ناز کا صدقہ اتار آئے پلائی آج میخانے میں نظروں سے شراب ...

مزید پڑھیے

وہ حسیں ایک رات کیا کہئے

وہ حسیں ایک رات کیا کہئے تھی مکمل حیات کیا کہئے بے رخی ان کی اک قیامت تھی حشر ہے التفات کیا کہئے بادۂ چشم ان کی اف توبہ مست ہے کائنات کیا کہئے خامشی میں نہاں فسانہ تھا ان کی محفل کی بات کیا کہئے جس سے ہو آفتاب شرمندہ اس کے رخ کی صفات کیا کہئے

مزید پڑھیے

گو سدا تم نے کج ادائی کی

گو سدا تم نے کج ادائی کی ہم نے ہر ظلم کی سمائی کی دل کے دل میں رہے میرے ارماں آ گئی عمر پارسائی کی اس کے وعدے کا اعتبار کیا جس کی عادت ہو بے وفائی کی ہیچ نظروں میں ہو گئی شاہی جب ترے در کی جبہ سائی کی ہم سے قائم وفاؔ کا نام رہا تم سے عزت ہے بے وفائی کی

مزید پڑھیے

اس نگری میں وہ بھی مگن تھا

اس نگری میں وہ بھی مگن تھا لوہے جیسا جس کا بدن تھا آج ہے وہ اک خشک شجر سا کل جو رشک صحن چمن تھا جنگل جنگل اس کی خوشبو پھول وہ کب محدود چمن تھا مجھ کو نہ آئی تلخ نوائی شہد سے میٹھا میرا سخن تھا دیکھا نہ اس میں اپنا چہرہ میرے گھر میں جو درپن تھا رکھوالوں نے ایسے لوٹا پل میں خالی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 435 سے 6203