میرا وطن میرا چمن
ایثار کا یہ گلستاں
جمہوریت کا پاسباں
امن و اہنسا کا نشاں
باپو کا خوں جس میں رواں
میرا وطن ہندوستاں
میرا چمن جنت نشاں
میرے وطن کے بام و در
یہ روشنیوں کے نگر
یہ جگمگاتی ہر ڈگر
ہنستے ہوئے شام و سحر
یہ بستیاں یہ وادیاں
ہے زندگی جن میں رواں
میرے وطن کی شان ہیں
میرے چمن کی شان ہیں
یہ پیچ و خم کھاتی ہوئی
مستی میں لہراتی ہوئی
جھرنوں سے اٹھلاتی ہوئی
ہنستی ہوئی گاتی ہوئی
یہ جھلملاتی ندیاں
یہ لہلہاتی کھیتیاں
میرے وطن کی شان ہیں
میرے چمن کی شان ہیں
یہ کارخانے یہ ملیں
تعمیر کی یہ منزلیں
یہ دفتروں کی فائلیں
محنت کشوں کی محفلیں
یہ اونچی اونچی چمنیاں
فولاد کی یہ بھٹیاں
میرے وطن کی شان ہیں
میرے چمن کی شان ہیں
یہ ولولے یہ حوصلے
یہ پٹریوں کے سلسلے
ریلوں کے بڑھتے قافلے
گھٹتی ہوئیں یہ دوریاں
بڑھتے ہوئے یہ کارواں
میرے وطن کی شان ہیں
میرے چمن کی شان ہیں
اسکول و کالج مدرسے
علم و ہنر کے سلسلے
تعمیر کے یہ راستے
تہذیب کے یہ قافلے
مٹتی ہوئی بے کاریاں
بڑھتی ہوئی خوش حالیاں
میرے وطن کی شان ہیں
میرے چمن کی شان ہیں
ہر سمت یہ گفتار ہے
ہر سمت یہ للکار ہے
ہر شخص اب بیدار ہے
ہر فرد اب تیار ہے
ہیں دیش کے سب پاسباں
یہ بوڑھے بچے یہ جواں
میرے وطن کی شان ہیں
میرے چمن کی شان ہیں