ہر دل میں ترا سودا ہر آنکھ تمنائی
ہر دل میں ترا سودا ہر آنکھ تمنائی
اے زینت ہر محفل ہنگامۂ تنہائی
کعبے میں جسے ڈھونڈھا بت خانے میں ڈھونڈھا تھا
مے خانے آ کر وہ تصویر نظر آئی
شوخی ہے حیا پرور دزدیدہ نگاہیں ہیں
سمجھے نہ کوئی اس کو انداز شناسائی
غنچوں میں تبسم تھا کلیاں بھی چٹک اٹھیں
جب آئے وہ گلشن میں لیتے ہوئے انگڑائی
مغرور نہ ہو کیوں کر وہ سر ہر اک خود سر سے
حاصل ہے تیرے در کی جب اس کو جبیں سائی
دھوکا تری آمد کا دھڑکن پہ ہر اک دل کی
کیا تم کو سناؤں میں حال شب تنہائی