حسن کو بے نقاب دیکھا ہے
حسن کو بے نقاب دیکھا ہے
دل کا عالم خراب دیکھا ہے
آئے وہ میرے گھر بصد تمکیں
میں نے شاید یہ خواب دیکھا ہے
مست کر دے جو سارے عالم کو
وہ کسی کا شباب دیکھا ہے
میں نے اکثر گناہ گاروں پر
کرم بے حساب دیکھا ہے
چھپتے ہیں اور چھپ نہیں سکتے
ایسا رنگیں حجاب دیکھا ہے
جب ہوا امتحان حسن و عشق
حسن کو لا جواب دیکھا ہے
کیوں ہو جنت کی آرزو ہم نے
کوچۂ بو تراب دیکھا ہے