قومی ترانہ کی نئی دھن کے ساتھ ریکارڈنگ سرکاری طور پر جاری: جشن آزادی مبارک

آج یومِ آزادی پاکستان  (14 اگست 2022) کے موقع پر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف قومی ترانے کی نئی دھن اور ریکارڈنگ کا افتتاح کریں گے۔ نواب زادہ لیاقت علی خان کے بعد شہباز شریف دوسرے وزیراعظم ہیں جنھیں یہ اعزاز حاصل ہورہا ہے۔
68 برس بعد پاکستان کے قومی ترانے کی سرکاری سطح پر دوبارہ ریکارڈنگ کی گئی ہے۔اس ریکارڈنگ میں 155 گلوکاروں، 48 موسیقار اور 6 بینڈ ماسٹرز نے شرکت کی۔ان افراد کا تعلق ہر جنس،مذہب،ثقافت اور علاقے سے ہے۔ اس پروجیکٹ کا آغاز اپریل 2017 میں کیا گیا جبکہ اس کی تکمیل کے مراحل اپریل 2022 میں طے ہوئے جب مریم اورنگریب نے وزارت اطلاعات کا منصب سنبھالا۔


کیا قیامِ پاکستان کے وقت قومی ترانہ نہیں تھا؟
قیامِ پاکستان کے وقت قومی ترانہ نہیں تھا۔پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کی ہدایت پر یکم مارچ 1949 کو قومی ترانے سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔اس اجلاس کے بعد اخبارات میں شعرا کو ترانہ لکھنے اور موسیقاروں کو دُھن تیار کرنے کے لیے اشتہار دیا گیا۔
قومی ترانے سے پہلے اسکولوں میں کون سا ترانہ پڑھا جاتا تھا؟
1954 تک پاکستان کا سرکاری سطح پر کوئی قومی ترانہ موجود نہ تھا۔ 1947 تا 1954 تک تمام مواقع اور اسکولوں میں علامہ اقبال کی دو نظمیں پڑھیں جاتی تھیں:
1۔ چین و عرب ہمارا،ہندوستاں ہمارا
2۔ لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
قومی ترانہ پہلے لکھا گیا یا اس کی دُھن پہلے تیار ہوئی؟
عام طور پر کسی ترانے کے بول یا شاعری پہلے لکھی جاتی ہے اور اُن کے مطابق دُھن ترتیب دی جاتی ہے۔پاکستان کے قومی ترانے سے متعلق دل چسپ پہلو یہ ہے کہ پہلے دُھن تیار ہوئی اور ترانہ بعد میں لکھا گیا۔قومی ترانے کے لیے عبد الرب نشتر کی سربراہی میں 9 رکنی خصوصی کمیٹی برائے قومی ترانہ تشکیل دی گئی۔اس کمیٹی کو مزید حصوں میں تقسیم کیا گیا، ایک کمیٹی کی ذمہ داری شاعری اور دوسری کی ذمہ داری دُھن کی تیاری تھی۔
قومی ترانے کی دُھن کس نے تیار کی؟
خصوصی کمیٹی برائے قومی ترانہ نے 21 جولائی 1949 کو پاکستان کے ممتاز موسیقار احمد علی غلام علی چھاگلہ( احمد جی چھاگلہ) کی تیارکردہ دُھن منظور کرلی۔
بہرام رستم جی نے اس دُھن کو پیانو پر ریکارڈ کرایا۔ جسے یکم مارچ 1949 کو ریڈیو پاکستان سے پہلی بار نشر کیا گیا۔اس کا دورانیہ 80 سکینڈز تھا۔
قومی ترانے کے خالق کون تھے؟
قومی ترانے کی دُھن کی تیاری کے بعد اس کی شاعری کا مرحلہ تھا۔پاکستان کے ممتاز شعرا کو دُھن سنوائی گئی۔ چند ہی روز میں کمیٹی کو 723 ترانے موصول ہوئے۔
پاکستان کا قومی ترانہ مشہور شاعر "شاہنامہ اسلام" کے تخلیق کار ابوالاثر حفیظ جالندھری نے 1952 میں لکھا۔قومی ترانے کے مقابلے کے لیے 723 گیت موصول ہوئے۔کمیٹی نے ان میں سے تین شعرا زیڈ اے بخاری،حکیم احمد شجاع اور حفیظ جالندھری کے ترانوں کو منتخب کیا گیا۔ بعد ازاں 4 اگست 1954 کو کابینہ نے حفیظ جالندھری کے تحریر کردہ ترانے پاکستان کے قومی ترانے کے طور پر منظور کرلیا گیا۔
قومی ترانے کی انعامی رقم دس ہزار روپے تھی۔
قومی ترانے کی پہلی ریکارڈنگ کب ہوئی،کتنے دورانیے کی تھی اور کتنے گلوکار شامل تھے؟
قومی ترانے کی ریکارڈنگ میں 21 موسیقی کے آلات،38 ساز استعمال کیے گئے اور 11 گلوکاروں نے اسے گایا۔اس کا دورانیہ ایک منٹ بیس سیکنڈ تھا۔
قومی ترانہ گانے والوں میں احمد رُشدی،شمیم بانو،کوکب جہاں،رشیدہ بیگم،نجم آرا،نسیمہ شاہین،ذوار حسین،اختر عباس،غلام دستگیر،انور ظہیر اور اختر وصی شامل تھے۔
پہلا قومی ترانہ کب نشر ہوا؟
سرکاری سطح پر قومی ترانہ پہلی بار ریڈیو پاکستان پر 13 اگست 1954 کو نشر ہوا۔قومی ترانے اور پرچم کے ساتھ رنگین ریکارڈنگ 19 جنوری 1955 کو امریکہ میں کی گئی۔
قومی ترانے کے بارے میں دل چسپ معلومات
پاکستان کے قومی ترانے کے 3 بند ہیں اور ہر بند کے 5 مصرعے ہیں۔ یعنی قومی ترانہ کُل 15 مصرعوں پر مشتمل ہے۔اس ترانے 209 الفاظ ہیں۔بظاہراً یہ ترانہ فارسی الفاظ کا مرکب ہے۔لیکن یہ تمام الفاظ اردو میں مستعمل اور عام فہم ہیں۔
قومی ترانے میں شامل تینوں مصرعوں کی ترکیب ایک دوسرے سے مختلف ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ قومی ترانے کی دُھن پہلے تیار کی گئی تھے تو اس کے مطابق الفاظ کا چناؤ کرنا ضروری تھا۔جسے جفیظ جالندھری نے نہایت خوب صورت انداز میں کیا۔

قومی ترانہ نئی دھن کے ساتھ

 

متعلقہ عنوانات