ذرا سوچیے! 14 اگست پر ہم نے نئی نسل کو کیا تحفہ دیا؟
قوموں کی تاریخ میں آزادی کا دن بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔زندہ قومیں یہ دن عزم،ولولے اور جوش کے ساتھ مناتی ہیں۔باوقار قومیں اس دن اپنے لیے نصب العین اور مقاصد کا تعین کرتی ہیں۔منزل کے حصول کے لیے راہِ عمل متعین کی جاتی ہے اور ماضی کے تجربات اور اقدامات کا محاسبہ بھی کیا جاتا ہے۔
جبکہ ہماری نوجوان نسل میں موٹر سائیکلوں کے سلنسر نکال کر شور بدتمیزی پیدا کرنا ، موٹرسائیکلوں سے دھواں چھوڑنا ، باجوں سے پاں پاں کی آواز نکال کر کانوں کے پردے پھاڑ نا ، سڑکوں پر بے مقصد گاڑیاں اور موٹرسائیکل دوڑانا، اور اس قسم کی دوسری فضولیات میں مشغول ہونا وطیرہ بن چکا ہے ۔
کوئی پوچھنے والا نہیں کوئی سمجھانے والا نہیں ۔
یوم آزادی پر ہر سال قوم کو کوئی نہ کوئی نیا تحفہ دینا چاہیے ۔ہمارے وزیراعظم نے اس یوم آزادی پر قوم کو قومی ترانے کو نئی دھن کے ساتھ تحفہ دیا ہے۔ جبکہ ہمسایہ ملک سے ملکی سطح پر بنائی جانے والی نئی الیکٹرک گاڑی کا تحفہ قوم کو دینے کی اطلاعات ہیں۔
ہمیں اپنے نظام تعلیم میں نئی نسل کو سنوارنے کے لیے خصوصی اسباق ڈالنے کی ضرورت ہے ان کا اخلاق بہتر بنانے کی ضرورت ہے ٹریفک کے قوانین ،ابتدائی طبی امداد ، ملک کے لیے اور قوم کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ ، بزرگوں کی قربانیاں یاد دلانے اور ستاروں پر کمند ڈالنے کے لیے نئی نسل کو تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔دنیا ہم سے بہت آگے نکل چکی اور ہم اپنی نوجوان نسل کو پاں پاں کی تربیت دے رہے ہیں۔
خدارا ذرا سوچیے ؟
میرے خیال میں یوم آزادی پر چھٹی کی بجائے تعلیمی اداروں میں پرچم کشائی کی تقریبات ہوں ، اور آزادی کی حقیقی روح سمجھانے کے لیے اس دن خصوصی کلاسیں ہوں۔ اور قوم کے معمار ان کو خصوصی تربیت دیں۔
تمام دفاتر میں بھی اور نجی سطح پر تمام نجی ادارے اس موقع پر خصوصی لیکچرز کا اہتمام کریں ۔
قومی دن کا اہتمام باوقار طریقہ سے ہونا چاہیے ۔نئی نسل کو اس حوالہ سے خصوصی تربیت دینا ہوگی ۔