میری رفعت پر جو حیراں ہے تو حیرانی نہیں
میری رفعت پر جو حیراں ہے تو حیرانی نہیں تو ابھی انسان کی عظمت کا عرفانی نہیں اور یہ کیا ہے ضبط جو سوز پنہانی نہیں آگ روشن دل میں ہے چہرے پہ تابانی نہیں پھول کے پتے بکھر کر اک فسانہ کہہ گئے جس کی ہو ترتیب ممکن وہ پریشانی نہیں مجھ پر اک الزام ہے قید قفس وہ بھی غلط جس کی نیت میں ہو ...