شاعری

میری رفعت پر جو حیراں ہے تو حیرانی نہیں

میری رفعت پر جو حیراں ہے تو حیرانی نہیں تو ابھی انسان کی عظمت کا عرفانی نہیں اور یہ کیا ہے ضبط جو سوز پنہانی نہیں آگ روشن دل میں ہے چہرے پہ تابانی نہیں پھول کے پتے بکھر کر اک فسانہ کہہ گئے جس کی ہو ترتیب ممکن وہ پریشانی نہیں مجھ پر اک الزام ہے قید قفس وہ بھی غلط جس کی نیت میں ہو ...

مزید پڑھیے

شب میں سحر میں شام میں تیری تلاش ہو

شب میں سحر میں شام میں تیری تلاش ہو جیسے کسی غریب کو فکر معاش ہو رسم وفا یہی ہے تبسم لبوں پہ ہو گرچہ یہ جسم روح تلک پاش پاش ہو بتلاؤ ہمیں لے کے چلے آئیں کشتیاں دل کے سمندروں میں اگر ارتعاش ہو یہ خواہشوں سے جان چھڑانے کا وقت ہے اے کاش اس زبان پہ اب کے نہ کاش ہو مہدیؔ بس ایک شخص کے ...

مزید پڑھیے

زخم سارے سجائے جائیں گے

زخم سارے سجائے جائیں گے آج پھر خط جلائے جائیں گے جن کے اجزا میں ہو زہر شامل ایسے امرت پلائے جائیں گے آ ہی جائے گا وہ خبر لینے جب یہ پتھر ہٹائے جائیں گے کیا مزہ ہوگا روز محشر بھی جب ستم گر بلائے جائیں گے جو تکبر سے آج روشن ہیں وہ ستارے گرائے جائیں گے

مزید پڑھیے

وقت ایسا بھی ظلم ڈھائے گا

وقت ایسا بھی ظلم ڈھائے گا غم تجھے رات بھر جگائے گا خواب دستک نہ دیں گے آنکھوں پر کوئی احساس مارا جائے گا چین چھینے گی زندگی تیرا تجھ کو فرقت کا درد کھائے گا سسکیاں لب پہ رقص پا ہوں گی غل تجھے خامشی سکھائے گا وقت جیسا بھی ہو مگر مہدیؔ دل اسے کس طرح بھلائے گا

مزید پڑھیے

مدت سے ڈھونڈتی ہے کسی کی نظر مجھے

مدت سے ڈھونڈتی ہے کسی کی نظر مجھے میں کس مقام پر ہوں نہیں ہے خبر مجھے آوارگی اڑائے پھری مثل بوئے گل کوئی پکارتا ہی رہا عمر بھر مجھے یوں جا رہا ہوں جیسے نہ آؤں گا پھر کبھی مڑ مڑ کے دیکھتی ہے تری رہ گزر مجھے کیا جانے کس خیال سے چہرہ دمک اٹھا میں چارہ گر کو دیکھتا ہوں چارہ گر ...

مزید پڑھیے

اشک بہاؤ آہ بھرو فریاد کرو

اشک بہاؤ آہ بھرو فریاد کرو کچھ تو قفس میں شکوۂ استبداد کرو ہر سو مرگ آثار خموشی چھائی ہے درد کے مارو شورش حشر ایجاد کرو صحرا صحرا خاک اڑانے سے حاصل قریہ قریہ قصر ستم برباد کرو عرض تمنا پر اب قدغن کیا معنی اپنے وعدے اپنی قسمیں یاد کرو آؤ آوارہ و گریزاں امیدو گھر کی ویرانی کو ...

مزید پڑھیے

اب کیا بتاؤں میں ترے ملنے سے کیا ملا

اب کیا بتاؤں میں ترے ملنے سے کیا ملا عرفان غم ہوا مجھے اپنا پتا ملا جب دور تک نہ کوئی فقیر آشنا ملا تیرا نیاز مند ترے در سے جا ملا منزل ملی مراد ملی مدعا ملا سب کچھ مجھے ملا جو ترا نقش پا ملا خود بین و خود شناس ملا خود نما ملا انساں کے بھیس میں مجھے اکثر خدا ملا سرگشتۂ جمال کی ...

مزید پڑھیے

سمجھ میں کچھ نہیں آتا معاملہ دل کا

سمجھ میں کچھ نہیں آتا معاملہ دل کا حضور آئیں تو ہو جائے فیصلہ دل کا تڑپ جو بڑھ گئی معشوقوں نے جگر تھامے اثر دکھایا تو ہونے لگا گلہ دل کا یہ ان سے کہتا ہے ہنس ہنس کے ان کا دیوانہ دکھاؤں گا تمہیں اک روز حوصلہ دل کا کریم تو مری مقتل میں آبرو رکھنا کہ ان کے تیر سے ہوگا مقابلہ دل ...

مزید پڑھیے

اس کے کوچہ سے تو میں بے سر و ساماں نکلا

اس کے کوچہ سے تو میں بے سر و ساماں نکلا حشر کر دوں گا اگر قبر سے عریاں نکلا منتظم غیر ہوئے لاش ترے در سے اٹھی حیف گھر سے نہ مگر تو پئے ساماں نکلا آ کے اغیار نے کی دفن و کفن کی تدبیر دار دنیا سے یہ میں بے سر و ساماں نکلا مہ نو دیکھتے ہی ہاتھ بڑھائے سب نے شکر ہے یہ ترے وحشی کا گریباں ...

مزید پڑھیے

اتفاقاً ہوئی ساقی تری گفتار غلط

اتفاقاً ہوئی ساقی تری گفتار غلط جیسے کہنے لگا ہر بات کو مے خوار غلط تم کو ہوتا ہے یقیں ہوتی ہے تکرار غلط روز اک بات کہا کرتے ہیں اغیار غلط دل مرا تاکا تھا اور زخم جگر پر مارا کیا ترا ہاتھ پڑا آج ستم گار غلط سر مرا کاٹ لے جلاد نہ اف نکلے گی کبھی کہنے کا نہیں تیرا وفادار غلط ہوش ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1079 سے 5858