زخم سارے سجائے جائیں گے
زخم سارے سجائے جائیں گے
آج پھر خط جلائے جائیں گے
جن کے اجزا میں ہو زہر شامل
ایسے امرت پلائے جائیں گے
آ ہی جائے گا وہ خبر لینے
جب یہ پتھر ہٹائے جائیں گے
کیا مزہ ہوگا روز محشر بھی
جب ستم گر بلائے جائیں گے
جو تکبر سے آج روشن ہیں
وہ ستارے گرائے جائیں گے