شب میں سحر میں شام میں تیری تلاش ہو

شب میں سحر میں شام میں تیری تلاش ہو
جیسے کسی غریب کو فکر معاش ہو


رسم وفا یہی ہے تبسم لبوں پہ ہو
گرچہ یہ جسم روح تلک پاش پاش ہو


بتلاؤ ہمیں لے کے چلے آئیں کشتیاں
دل کے سمندروں میں اگر ارتعاش ہو


یہ خواہشوں سے جان چھڑانے کا وقت ہے
اے کاش اس زبان پہ اب کے نہ کاش ہو


مہدیؔ بس ایک شخص کے حق میں ملے دعا
تیری عبادتوں کا اگر راز فاش ہو