سمجھ میں کچھ نہیں آتا معاملہ دل کا

سمجھ میں کچھ نہیں آتا معاملہ دل کا
حضور آئیں تو ہو جائے فیصلہ دل کا


تڑپ جو بڑھ گئی معشوقوں نے جگر تھامے
اثر دکھایا تو ہونے لگا گلہ دل کا


یہ ان سے کہتا ہے ہنس ہنس کے ان کا دیوانہ
دکھاؤں گا تمہیں اک روز حوصلہ دل کا


کریم تو مری مقتل میں آبرو رکھنا
کہ ان کے تیر سے ہوگا مقابلہ دل کا


تمہاری زلف کے کوچہ میں ڈر ہے لٹنے کا
اندھیری رات ہے جاتا ہے قافلہ دل کا


کسی کے ناوک مژگاں نے کی خلش پیدا
کہ پھوٹ پھوٹ کے روتا ہے آبلہ دل کا


نکالا چارہ گروں نے عجب قیامت کی
کہ ان کے تیر سے رہتا تھا مشغلہ دل کا


ابھی تو تا بہ کمر ہے تمہاری زلف رسا
بڑھے جو اور تو مل جائے سلسلہ دل کا


ہوا کے ساتھ زمانہ میں آئے گا طوفاں
جو سانس لینے میں پھوٹے گا آبلہ دل کا


ہے ان کا تیر بھی وہ بھی ہیں میں بھی حاضر ہوں
خدا کے سامنے ہوتا ہے فیصلہ دل کا


اسی کے در پہ چلو موت بھی وہیں آئے
یہ مجھ سے کہتا ہے بڑھ بڑھ کے حوصلہ دل کا


شفیقؔ زور جوانی کی حد نہیں کوئی
کسی کے روکے سے رکتا ہے ولولہ دل کا