شاعری

تذکرہ میری جوانی کا وہاں کام آیا

تذکرہ میری جوانی کا وہاں کام آیا اس نے انگڑائی لی جس وقت مرا نام آیا قتل نامہ جو ضرورت سے اٹھایا اس نے مسکرانے لگا جس وقت مرا نام آیا دل کو پامال کیا اس کی حقیقت کیا تھی آپ کے نام کا تھا آپ ہی کے کام آیا عشق بازی میں مری دوستو اتنی تھی حیات دل لگانا تھا کہ بس موت کا پیغام ...

مزید پڑھیے

صبر کہتا ہے کہ رونا کیسا

صبر کہتا ہے کہ رونا کیسا ہجر میں جان کا کھونا کیسا غیر نے جھوٹ کہا تھا مجھ سے یار کا گھر میں نہ ہونا کیسا درد سے تیر جگر کا کھینچو خون میں ہاتھ ڈبونا کیسا ہجر کی رات بری ہوتی ہے آہ رکتی نہیں سونا کیسا عشق میں کوئی بشر لائق ہو اس میں برباد نہ ہونا کیسا بعد مرنے کے جو تڑپا مرا ...

مزید پڑھیے

اب میں کانوں میں زہر گھولوں گا

اب میں کانوں میں زہر گھولوں گا جو بھی بولوں گا جھوٹ بولوں گا تیری یادوں کے بند کمرے کے اب دریچوں کو میں نہ کھولوں گا اے صبا جب وہاں تو جائے گی میں ترے ساتھ ساتھ ہو لوں گا یوں میں رویا تو لوگ دیکھیں گے ابر برسے گا تو میں رو لوں گا زندگی نے خراج مانگا ہے کیسے خون جگر کو تولوں گا

مزید پڑھیے

جاگ جانے پر نہ جانے کیوں دوبارہ سو گیا

جاگ جانے پر نہ جانے کیوں دوبارہ سو گیا بادلوں کے درمیاں روشن سویرا ہو گیا بیچ دریا میں گھری کشتی پر نشاں سب کے سب دھند کی چادر کوئی اوڑھے کنارہ کھو گیا تھک تھکا کر رک گیا پرجوش راہی کا سفر دھوپ کے سائے میں جس دم گرم صحرا ہو گیا خوش گواری بادبانوں سے عیاں ہونے لگی ساحلوں پر جا ...

مزید پڑھیے

گھروں میں یوں اجالا ہو گیا ہے

گھروں میں یوں اجالا ہو گیا ہے ہر اک ذرہ شرارا ہو گیا ہے نہیں سنتا کوئی شور قیامت زمانہ کتنا بہرا ہو گیا ہے قصیدے کی نئی تعریف لکھو تعارف اب قصیدہ ہو گیا ہے بہت اونچی ہوئی دیوار دل کی عجب اس گھر کا نقشہ ہو گیا ہے شبیں گر سچ کہو تو جان جاؤ کہ کیوں دل آج تنہا ہو گیا ہے

مزید پڑھیے

رتوں کا لمس شجر میں رہے تو اچھا ہے

رتوں کا لمس شجر میں رہے تو اچھا ہے مٹھاس بن کے ثمر میں رہے تو اچھا ہے کہاں سے دل کے علاقے میں آ گئی دنیا یہ سر کا درد ہے سر میں رہے تو اچھا ہے مرا قیام ہے گھر میں مسافروں جیسا یہ گھر بھی راہ گزر میں رہے تو اچھا ہے میں سن رہی ہوں قیامت کی آہٹوں کو شبینؔ حیات پھر بھی سفر میں رہے تو ...

مزید پڑھیے

اب کے موسم میں کوئی خواب سجایا ہی نہیں

اب کے موسم میں کوئی خواب سجایا ہی نہیں زرد پتوں کو ہواؤں نے گرایا ہی نہیں دیکھ کر جس کو ٹھہر جائیں مسافر کے قدم ایسا منظر تو کوئی راہ میں آیا ہی نہیں کیوں ترے واسطے اس دل میں جگہ ہے ورنہ کوئی چہرہ مری آنکھوں میں سمایا ہی نہیں اس نے بھی مانگ لیا آج محبت کا ثبوت ایک لمحے کے لیے جس ...

مزید پڑھیے

ہم نے اشکوں سے ترا نام لکھا پانی پر

ہم نے اشکوں سے ترا نام لکھا پانی پر یوں جلایا ہے سر شام دیا پانی پر بھیگی پلکوں پہ ابھرتے گئے یادوں کے نقوش دیکھتے دیکھتے اک شہر بسا پانی پر موسم نو کی خبر خشک زمینوں کے لیے تیرتا آتا ہے پتا جو ہرا پانی پر منحصر چار عناصر پہ ہے انساں کا وجود نقش مٹی کا بنا آگ ہوا پانی پر کسی ...

مزید پڑھیے

رقصاں ہوا سفینہ بھی پاگل ہوا کے ساتھ

رقصاں ہوا سفینہ بھی پاگل ہوا کے ساتھ ڈوبیں گے ہم ضرور مگر ناخدا کے ساتھ اس دور بے حسی میں تری خاک پا سے ہم الحاق مانگتے ہیں تری ہر رضا کے ساتھ اشکوں کے پیرہن میں یوں لپٹی تھی ہر خوشی ملتا رہا سکون نئی اک سزا کے ساتھ یا رب مرے وطن کے ہر اک گھر کی خیر ہو رہنا ہے تا حیات ہمیں یاں وفا ...

مزید پڑھیے

اشک پیتے رہے ہر جام پہ ہنستے ہنستے

اشک پیتے رہے ہر جام پہ ہنستے ہنستے رو لئے خوب ترے نام پہ ہنستے ہنستے اس طرح چلتے رہیں راہ محبت میں سدا ٹھوکریں کھائیں ہر اک گام پہ ہنستے ہنستے کیوں خطا ہو گئی دانستہ ترے کوچے میں کیوں نظر پہنچی ترے بام پہ ہنستے ہنستے عشق میں جذبۂ عاشق بھی عجب ہوتا ہے جان دیتا ہے ترے نام پہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1080 سے 5858