شاعری

شاید جگہ نصیب ہو اس گل کے ہار میں

شاید جگہ نصیب ہو اس گل کے ہار میں میں پھول بن کے آؤں گا اب کی بہار میں کفنائے باغباں مجھے پھولوں کے ہار میں کچھ تو برا ہو دل مرا اب کی بہار میں گندھوا کے دل کو لائے ہیں پھولوں کے ہار میں یہ ہار ان کو نذر کریں گے بہار میں نچلا رہا نہ سوز دروں انتظار میں اس آگ نے سرنگ لگا دی مزار ...

مزید پڑھیے

آ اپنے دل میں میری تمنا لیے ہوئے

آ اپنے دل میں میری تمنا لیے ہوئے شوق کلام و ذوق تماشا لیے ہوئے دل لے کے خود کو رہتے ہیں کیا کیا لیے ہوئے شیشے وہی تو ہیں مری دنیا لیے ہوئے محرومیوں پہ دل کی مٹا جا رہا ہوں میں ہے خاک تیرا نقش کف پا لیے ہوئے تاریکی فضا کا شکایت گزار ہوں سینے میں آفتاب سویدا لیے ہوئے پہلے مرے ...

مزید پڑھیے

کھو کر تری گلی میں دل بے خبر کو میں

کھو کر تری گلی میں دل بے خبر کو میں فکر خودی سے چھوٹ گیا عمر بھر کو میں سازش بقدر ربط تھی طور و جمال میں سمجھا ہوں آج عقدۂ سنگ شرر کو میں اب ہے تو مستقل ہو فروغ شب وصال ایسا نہ ہو چراغ جلاؤں سحر کو میں صحرا سے بار بار وطن کون جائے گا کیوں اے جنوں یہیں نہ اٹھا لاؤں گھر کو ...

مزید پڑھیے

خود اٹھ کے ہاتھ میرے گریباں میں آ گئے

خود اٹھ کے ہاتھ میرے گریباں میں آ گئے شاید قدم جنوں کے گلستاں میں آ گئے اس کے سوا بتائیں اسیری کا کیا سبب گھبرائے انجمن سے تو زنداں میں آ گئے کیا ہوگا چار پھولوں سے اے موسم بہار یہ تو ہمارے گوشۂ داماں میں آ گئے جوش بہار اور یہ بے اختیاریاں سوئے چمن چلے تھے بیاباں میں آ ...

مزید پڑھیے

محفل عشق میں جب نام ترا لیتے ہیں

محفل عشق میں جب نام ترا لیتے ہیں پہلے ہم ہوش کو دیوانہ بنا لیتے ہیں روز اک درد تمنا سے نیا لیتے ہیں ہم یونہی زندگیٔ عشق بڑھا لیتے ہیں دیکھتے رہتے ہیں چھپ چھپ کے مرقع تیرا کبھی آتی ہے ہوا بھی تو چھپا لیتے ہیں رنگ بھرتے ہیں وفا کا جو تصور میں ترے تجھ سے اچھی تری تصویر بنا لیتے ...

مزید پڑھیے

آنکھ سے ٹپکا جو آنسو وہ ستارا ہو گیا

آنکھ سے ٹپکا جو آنسو وہ ستارا ہو گیا میرا دامن آج دامان ثریا ہو گیا اس کے جی میں کیا یہ آئی یہ اسے کیا ہو گیا خود چھپا عالم سے اور خود عالم آرا ہو گیا بندۂ معنیٰ کہاں صورت کا بندا ہو گیا سوچتا ہوں مجھ کو کیا ہونا تھا میں کیا ہو گیا پھر تصور نے بڑھا دی نالۂ موزوں کی لے پھر سواد فکر ...

مزید پڑھیے

جلوہ گاہ دل میں مرتے ہی اندھیرا ہو گیا

جلوہ گاہ دل میں مرتے ہی اندھیرا ہو گیا جس میں تھے جلوے ترے وہ آئنہ کیا ہو گیا جب تصور نے بڑھا دی نالۂ موزوں کی لے ساز بے آواز سے اک شعر پیدا ہو گیا نجد کے ہرنوں سے اعجاز محبت پوچھیے پڑ گئی جس پر نگاہ قیس لیلیٰ ہو گیا جان دے دی میں نے تنگ آ کر وفور درد سے آج منشائے جفائے دوست پورا ...

مزید پڑھیے

تقدیر میں اضافۂ سوز وفا ہوا

تقدیر میں اضافۂ سوز وفا ہوا دل میں جو تم نے آگ لگا دی تو کیا ہوا کہتے ہیں جس کو موت ہے اک بے خودی کی نیند اس کو فنا کہاں ہے جو تجھ پر فنا ہوا اے خادمان حسن یہ کیا انتظام ہے اب تک چراغ طور پڑا ہے بجھا ہوا ہستی و نیستی کی حدیں دور رہ گئیں یہ آ گیا کہاں میں تجھے ڈھونڈھتا ہوا منہ سے ...

مزید پڑھیے

ہستی کو مری مستئ پیمانہ بنا دے

ہستی کو مری مستئ پیمانہ بنا دے اے بے خبری حاصل مے خانہ بنا دے طالب ہوں میں اس ایک نگاہ دو اثر کا جو ہوش میں لا کر مجھے دیوانہ بنا دے اے برہمن اک دن بت پندار کو اپنے توڑ اور چراغ در بت خانہ بنا دے کہہ دو کہ بہار آئے تو بیکار نہ بیٹھے دیوانہ بنے یا مجھے دیوانہ بنا دے دیوانگیٔ عشق ...

مزید پڑھیے

سبو پر جام پر شیشے پہ پیمانے پہ کیا گزری

سبو پر جام پر شیشے پہ پیمانے پہ کیا گزری نہ جانے میں نے توبہ کی تو مے خانے پہ کیا گزری ملیں تو فائزان منزل مقصود سے پوچھوں گزر گاہ محبت سے گزر جانے پہ کیا گزری کسی کو میرے کاشانے سے ہمدردی نہیں شاید ہر اک یہ پوچھتا ہے میرے کاشانے پہ کیا گزری نہ ہو جو زندگی انجام وہ وجدان ناقص ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1078 سے 5858