شاعری

اللہ دے سکے تو دے ایسی زباں مجھے

اللہ دے سکے تو دے ایسی زباں مجھے اپنا سمجھ کے دل سے لگا لے جہاں مجھے صحن چمن سے جب بھی اٹھا ہے دھواں کبھی یاد آ کے رہ گیا ہے مرا آشیاں مجھے خار نفس نے مجھ کو نہ سونے دیا کبھی اک عمر موت دیتی رہی لوریاں مجھے میں اک چراغ لاکھ چراغوں میں بٹ گیا رکھا جو آئنوں نے کبھی درمیاں ...

مزید پڑھیے

کس طرف سے آ رہی ہیں درد کی پروائیاں

کس طرف سے آ رہی ہیں درد کی پروائیاں آگ سی دینے لگی ہیں بھیگتی انگنائیاں میں کہاں تھا جب فرشتوں نے خوشی انساں کو دی کیوں مرے حصے میں آئیں صرف اشک آرائیاں یہ شباب و حسن تیرا اور یہ ناز و ادا ٹوٹتی ہیں دونوں ہاتھوں سے تری انگڑائیاں میں کہاں جا کر چھپوں اے گردش دوراں بتا ڈھونڈ ...

مزید پڑھیے

کتاب عمر میں اک وہ بھی باب ہوتا ہے

کتاب عمر میں اک وہ بھی باب ہوتا ہے ہر اک سوال جہاں لا جواب ہوتا ہے میں پی گیا ہوں یہی سوچ کر ترے آنسو حسین آنکھوں کا پانی شراب ہوتا ہے مرے بھی ہاتھ میں آیا تھا جام ٹوٹ گیا کسی کسی کا مقدر خراب ہوتا ہے لبوں سے حرف محبت ادا نہیں ہوتا نظر نظر سے سوال و جواب ہوتا ہے کسی کے درد کو ...

مزید پڑھیے

جب بھی بھولے سے کبھی لب پہ ہنسی آئی ہے

جب بھی بھولے سے کبھی لب پہ ہنسی آئی ہے غم کی تصویر مرے ذہن پہ لہرائی ہے اس قدر چرچا ہے کچھ آمد فصل گل کا خار کو خار نہ کہنے ہی میں دانائی ہے بن گئی خار سر شاخ کلی وہ اک دن پھول بننے کی تمنا میں جو مرجھائی ہے آنکھ نے دیکھا نہیں ایک بھی گل خندہ بہ لب صرف کانوں نے سنا ہے کہ بہار آئی ...

مزید پڑھیے

مہماں کو گھر میں آئے زمانہ گزر گیا

مہماں کو گھر میں آئے زمانہ گزر گیا دل کا دیا بجھائے زمانہ گزر گیا آنکھوں میں اشک آئے ہیں سن کر ہنسی کا نام لیکن ہنسی کو آئے زمانہ گزر گیا اے زندگی اتار بھی اس بار دوش کو میت مری اٹھائے زمانہ گزر گیا کیا جانے کیا چھپائے تھا دامن کی اوٹ میں مجھ سے نظر بچائے زمانہ گزر گیا کہتا ...

مزید پڑھیے

ہر دم کی کشمکش سے نکل راستہ بدل

ہر دم کی کشمکش سے نکل راستہ بدل اب اور ان کے ساتھ نہ چل راستہ بدل یہ خلفشار ذہن یہ خدشے یہ حجتیں ان سب کا بس ہے ایک ہی حل راستہ بدل نخوت پرست لوگوں کو چھوڑ ان کے حال پر وقت ان کے خود نکالے گا بل راستہ بدل سوچوں میں جن کی تازہ ہوا کا گزر نہیں کر دیں گے تیرا ذہن بھی شل راستہ بدل یہ ...

مزید پڑھیے

برتے کچھ امتیاز تو انسان کم سے کم

برتے کچھ امتیاز تو انسان کم سے کم ہو اپنے دوستوں کی تو پہچان کم سے کم اہل غرض کسی کے ہوئے ہیں جو ہوں مرے اتنا تو سوچ اے دل نادان کم سے کم ہوگا یہی بہت سے بہت جاں سے جائیں گے رہ جائے گی وفا کی مگر آن کم سے کم چلئے معاملہ یہ کسی سمت تو ہوا کم تو ہوا یہ روز کا خلجان کم سے کم ایسا نہیں ...

مزید پڑھیے

کتنے برسے نگر نگر پتھر

کتنے برسے نگر نگر پتھر حوصلے کر نہ پائے سر پتھر جو نشاں زد ہوئے ہیں اپنے لیے وہ تو سب آئیں گے ادھر پتھر بات کہہ دی تھی اک خدا لگتی میری سمت آئے کس قدر پتھر دیکھ مہنگی پڑے گی من مانی باندھنے ہوں گے پیٹ پر پتھر کس نے کیچڑ میں سنگ مارا ہے پڑ گئے کس کی فہم پر پتھر سوچ کے کر کسی پہ ...

مزید پڑھیے

سامنے ہو کر بھی کب سب پر عیاں ہوتے ہیں لوگ

سامنے ہو کر بھی کب سب پر عیاں ہوتے ہیں لوگ جو نظر آتے ہیں ویسے ہی کہاں ہوتے ہیں لوگ چھاپ سے ماحول کی بچنا بہت دشوار ہے اپنے گرد و پیش ہی کے ترجماں ہوتے ہیں لوگ پستیوں میں بھی نظر آتے ہیں عظمت کے نشاں خاک پر رہتے ہوئے بھی آسماں ہوتے ہیں لوگ قافلہ سالار جب ہوتے ہیں اف وہ ...

مزید پڑھیے

خبط عظمت میں گرفتار نہیں بھی ہوتے

خبط عظمت میں گرفتار نہیں بھی ہوتے لوگ کچھ باعث آزار نہیں بھی ہوتے پس بازار بھی بک جاتے ہیں بکنے والے کتنے سودے سر بازار نہیں بھی ہوتے یوں بھی ہوتا ہے کسی پل کہ مزاحم حالات راہ دے دیتے ہیں دیوار نہیں بھی ہوتے اک تماشا سا بہ ہر حال لگا رہتا ہے منظر عام پہ کردار نہیں بھی ہوتے بار ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1071 سے 5858