شاعری

رو بھی عکس رو بھی میں

رو بھی عکس رو بھی میں میں بھی میں ہوں تو بھی میں خود سے بچ کر جاؤں کہاں ہوں گویا ہر سو بھی میں لے کر رخ پر اتنے کلنک لگتا ہوں خوش رو بھی میں شامل مے پیمانہ بھر پیتا ہوں آنسو بھی میں صدقے میں ان آنکھوں کے سیکھ گیا جادو بھی میں اس کی بزم ناز سے دور اس کے ہم پہلو بھی میں دید سے بے ...

مزید پڑھیے

ہر چند کہ ساغر کی طرح جوش میں رہئے

ہر چند کہ ساغر کی طرح جوش میں رہئے ساقی سے ملے آنکھ تو پھر ہوش میں رہئے کچھ اس کے تصور میں وہ راحت ہے کہ برسوں بیٹھے یوں ہی اس وادیٔ گل پوش میں رہئے اک سادہ تبسم میں وہ جادو ہے کہ پہروں ڈوبے ہوئے اک نغمۂ خاموش میں رہئے ہوتی ہے یہاں قدر کسے دیدہ وری کی آنکھوں کی طرح اپنے ہی آغوش ...

مزید پڑھیے

بکھر جائے گی شام آہستہ بولو

بکھر جائے گی شام آہستہ بولو تڑک جائیں گے جام آہستہ بولو نہ دو داغوں کے بھید آہوں کو روکو نہ لو نالوں کا نام آہستہ بولو نہ لے تنہائی کی راتوں میں اک دن خموشی انتقام آہستہ بولو یہی ہوتے ہیں آداب محبت کہ جب لو اس کا نام آہستہ بولو نہ جانے کون بیٹھا ہو کمیں میں اندھیری ہے یہ شام ...

مزید پڑھیے

پھر آ گیا زباں پہ وہی نام کیا کریں

پھر آ گیا زباں پہ وہی نام کیا کریں تو ہی بتا اے گردش ایام کیا کریں اک پل کو لب پہ آئی ہنسی پھر پلٹ گئی یاد آ گیا ہو جیسے کوئی کام کیا کریں ہر آرزو کے ہونٹ زمانے نے سی دئے بجھنے لگا چراغ سر شام کیا کریں ڈر ہے کہ تیرے ہاتھ سے ساغر نہ چھین لیں ہم تشنہ لب اے ساقیٔ گلفام کیا کریں آؤ ...

مزید پڑھیے

آنگن سے ہی خوشی کے وہ لمحے پلٹ گئے

آنگن سے ہی خوشی کے وہ لمحے پلٹ گئے صحرائے دل سے برسے بغیر ابر چھٹ گئے رشتوں کا اک ہجوم تھا کہنے کو آس پاس جب وقت آ پڑا تو تعلق سمٹ گئے اک سمت تم کھڑے تھے زمانہ تھا ایک سمت ہم تم سے مل گئے تو زمانے سے کٹ گئے رسم و رہ جہاں کا تو تھا دائرہ وسیع اپنی حدوں میں آپ ہی ہم لوگ بٹ ...

مزید پڑھیے

سمجھ میں خاک یہ جادوگری نہیں آتی

سمجھ میں خاک یہ جادوگری نہیں آتی چراغ جلتے ہیں اور روشنی نہیں آتی کسی کے ناز پہ افسردہ خاطری دل کی ہنسی کی بات ہے پھر بھی ہنسی نہیں آتی نہ پوچھ ہیئت طرف و چمن کہ ایسی بھی بہار باغ میں بہکی ہوئی نہیں آتی ہجوم عیش تو ان تیرہ بستیوں میں کہاں کہیں سے آہ کی آواز بھی نہیں ...

مزید پڑھیے

اے دل اب اور کوئی قصۂ دنیا نہ سنا

اے دل اب اور کوئی قصۂ دنیا نہ سنا چھیڑ دے ذکر وفا ہاں کوئی افسانہ سنا غیبت دہر بہت گوش گنہ گار میں ہے کچھ غم عشق کے اوصاف کریمانہ سنا کار دیروز ابھی آنکھوں سے کہاں سمٹا ہے خوں رلانے کے لیے قصۂ فردا نہ سنا دامن باد کو ہے دولت شبنم کافی روح کو ذکر تنک بخشئ دریا نہ سنا سنتے ہیں اس ...

مزید پڑھیے

اک مہک سی دم تحریر کہاں سے آئی

اک مہک سی دم تحریر کہاں سے آئی نام میں تیرے یہ تاثیر کہاں سے آئی پہلوئے ساز سے اک موج ہوا گزری تھی یہ چھنکتی ہوئی زنجیر کہاں سے آئی دم ہمارا تو رہا حلقۂ لب ہی میں اسیر بوئے گل یہ تری تقدیر کہاں سے آئی اہل ہمت کے مٹانے سے تو فارغ ہو لے دہر کو فرصت تعمیر کہاں سے آئی گو ترستا ہے ...

مزید پڑھیے

تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے

تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے ورنہ ہم کو بھی تمنا تھی کہ چاہے جاتے دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب زخم بھی دل میں نہ ہوتا تو کراہے جاتے کم نگاہی کی ہمیں خود بھی کہاں تھی توفیق کم نگاہی کے لئے عذر نہ چاہے جاتے کاش اے ابر بہاری ترے بہکے سے قدم میری امید کے صحرا میں بھی ...

مزید پڑھیے

دل پہ جب تیرا تصور چھا گیا

دل پہ جب تیرا تصور چھا گیا زندگی کا آئنہ دھندلا گیا عمر بھر کوئی خوشی آئی نہ راس روٹھ کر اس دل سے تو اچھا گیا آدمی کے آئنے میں دیکھ کر اپنی صورت سے خدا شرما گیا میں تو رو رو کر سدا کھلتا رہا تو اے گل ہنسنے پہ بھی مرجھا گیا دے کے کوئی مسکراہٹ کا کفن آرزو کو دل میں ہی دفنا گیا لے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1070 سے 5858