کچھ یوں افروز عالم 07 ستمبر 2020 شیئر کریں میرے اور اس کے درمیاں رکھے ہوئے گلدستے میں گلابوں کا رنگ گہرا ہوتا جا رہا تھا میں سوچ میں گم تھا کہ دفعتاً ہوا کے جھونکے نے چونکا دیا مجھ کو میں نے دیکھا کہ میرے سامنے بیٹھا ہوا حسن کا پیکر اپنی نرم گرم سانسوں سے ان کو سینچ رہا تھا