شاعری

اس نے طلب کیا مرا دل اس ادا کے ساتھ

اس نے طلب کیا مرا دل اس ادا کے ساتھ اقرار میں نے کر لیا لیکن حیا کے ساتھ منہ بند جب کلی تھے تو صحن چمن میں تھے خوشبو بنے تو اڑ گئے موج صبا کے ساتھ شادی کو ایک ماہ نہ گزرا ہوئی طلاق رنگ وفا بھی اڑ گیا رنگ حنا کے ساتھ گر ضد یہی ہے ساتھ میں چندو بھی جائے گی پکنک میں میں نہ جاؤں گی اس ...

مزید پڑھیے

ہم جیسے پاگل بہتیرے پھرتے ہیں

ہم جیسے پاگل بہتیرے پھرتے ہیں آپ بھلا کیوں بال بکھیرے پھرتے ہیں کاندھوں پر زلفیں ایسے بل کھاتی ہیں جیسے لے کر سانپ سپیرے پھرتے ہیں چاند ستارے کیوں مجھ سے پنگا لے کر میرے پیچھے ڈیرے ڈیرے پھرتے ہیں خوشیاں مجھ کو ڈھونڈ رہی ہیں گلیوں میں پر غم ہیں کی گھیرے گھیرے پھرتے ہیں نہ ...

مزید پڑھیے

نظر میں ان کی جو کچھ بے رخی لگے ہے مجھے

نظر میں ان کی جو کچھ بے رخی لگے ہے مجھے یہ ساری سوت کی کاریگری لگے ہے مجھے ملا جو ماں سے وہی ساس سے بھی پیار ملا جو تب لگا تھا وہی آج بھی لگے ہے مجھے وہ روز جاتے ہیں بازار ساتھ سوتن کے یہ بات ان کی بہت ہی بری لگے ہے مجھے یہ خط میں منی کے پاپا نے آج لکھا ہے جو تم نہیں تو عجب زندگی ...

مزید پڑھیے

شباب اس کا تھا اک عطر دان کی خوشبو

شباب اس کا تھا اک عطر دان کی خوشبو سمیٹ لایا تھا سارے جہان کی خوشبو بڑھی جو عمر تو حالات نے بھی رخ موڑا اب ان سے آنے لگی دادا جان کی خوشبو جو اک کھنڈر ہے ہماری گلی کے نکڑ پر وہاں سے آتی ہے اک خاندان کی خوشبو یہ راز میں نہ سمجھ پائی آج تک بھابی کہ تم سے آتی ہے کیوں بھائی جان کی ...

مزید پڑھیے

مجھے اس طرح نہ دیکھو مرا دل مچل نہ جائے

مجھے اس طرح نہ دیکھو مرا دل مچل نہ جائے یہ بلا کا منچلا ہے کسی پر پھسل نہ جائے مری بچی رو رہی ہے میں ابھی سلا کے آئی ذرا بھابھی دیکھتے رہنا کہیں دودھ ابل نہ جائے کرو چھیڑ اب نہ مجھ سے نہ جگاؤ سوئے فتنے جو چراغ بجھ چکا ہے کہیں پھر سے جل نہ جائے یہ کہاں کا چوچلا ہے ذرا ہٹ کے کھیلو ...

مزید پڑھیے

دکھلایا رقیبن نے نیا کوئی ہنر پھر

دکھلایا رقیبن نے نیا کوئی ہنر پھر بدلی سی نظر آتی ہے کچھ ان کی نظر پھر مرتا ہے جو ہر روز مگر مر نہیں چکتا کل رات کو گھر آ گیا وہ شعبدہ گر پھر اب جوتیوں سے ایسی خبر لوں کہ رکھے یاد دیکھے تو موا میری طرف بھر کے نظر پھر اک سال کی گڈی ابھی ہونے بھی نہ پائی لو ہو گیا بھابی کے یہاں نور ...

مزید پڑھیے

وہ میرے پاس جن راتوں میں ہوگا

وہ میرے پاس جن راتوں میں ہوگا مزہ کچھ اور ہی باتوں میں ہوگا ابھی کچھ کچھ جھجک ہے بے تکلف کہیں دو اک ملاقاتوں میں ہوگا نظر آئے گی اس میں شکل میری جو آئینہ ترے ہاتھوں میں ہوگا یہ کب سمجھی تھی میں شادی کے پہلے مرا سب کچھ ترے ہاتھوں میں ہوگا میں اگلی پچھلی منوا لوں گی اس سے کبھی جب ...

مزید پڑھیے

یہ نہیں بڑھ کے ہاں نہ ہو جائے

یہ نہیں بڑھ کے ہاں نہ ہو جائے جو نہاں ہے عیاں نہ ہو جائے دولہا بھائی سے خار کھاتے ہیں یوں کوئی بد گماں نہ ہو جائے آمد طفل کم کرو بھابی بڑھ کے اک کارواں نہ ہو جائے ڈر لگا ہے موئی پڑوسن سے میرے منے کی ماں نہ ہو جائے میرے بستر پہ تم نہ سو بھابی ان کو میرا گماں نہ ہو جائے ہنس کے ...

مزید پڑھیے

گو ترے شہر میں بھی رات رہے

گو ترے شہر میں بھی رات رہے صبح تک تشنۂ حیات رہے درد کا چاند بجھ گیا لیکن غم کے تارے تمام رات رہے اور بھی ہیں تعلقات مگر غم کے رشتے سے میری بات رہے زندگی میں اجل سے پہلے ہی کیسے جانکاہ سانحات رہے ہم کو ان سے شکایتیں ہیں شمیمؔ لوگ مرہون التفات رہے

مزید پڑھیے

حرف تہجی سیکھ رہا ہوں

حرف تہجی سیکھ رہا ہوں دریا میں میں کود گیا ہوں میرے قدم کی آہٹ پا کر رات جو سہمی چونک گیا ہوں سامنے منزل آ گئی لیکن آگے کیا ہے سوچ رہا ہوں تیری طرف اک گام بڑھا تھا اب میں خود کو ڈھونڈ رہا ہوں کون کرے گا صورت صیقل زنگ لگا اک آئینہ ہوں منزل سے ہے اتنا تعلق میل کا پتھر بن کے کھڑا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 995 سے 4657