جاگتے میں رات مجھ کو خواب دکھلایا گیا
جاگتے میں رات مجھ کو خواب دکھلایا گیا بن کے شاخ گل مری آنکھوں میں لہرایا گیا جو مسک جائے ذرا سی ایک نوک حرف سے کیوں مجھے ایسا لباس جسم پہنایا گیا اپنے اپنے خوف گھر میں لوگ ہیں سہمے ہوئے دائرے سے کھینچ کر نقطے کو کیوں لایا گیا یہ مرا اپنا بدن ہے یا کھنڈر خوابوں کا ہے جانے کس کے ...