شاعری

قربتوں کے درمیاں بھی فاصلہ باقی رہا

قربتوں کے درمیاں بھی فاصلہ باقی رہا ایک اثبات و نفی کا سلسلہ باقی رہا ہر دعائے مستحب کل کے لئے رکھ دی گئی اور ہونٹوں پر کسیلا ذائقہ باقی رہا پتھروں کی سب لکیریں دھیرے دھیرے مٹ گئیں نوک مژگاں سے مگر لکھا ہوا باقی رہا منزلوں کی سمت روز و شب یوں ہی چلتے رہے راستے کٹتے گئے اور ...

مزید پڑھیے

ایک جگ بیت گیا جھوم کے آئے بادل

ایک جگ بیت گیا جھوم کے آئے بادل وہ سمندر ہی کہاں ہے جو اٹھائے بادل نہ کبھی ٹوٹ کے برسے نہ یہ مایوس کرے دور ہی دور سے آنکھوں لبھائے بادل رات آئی کہ کہیں آپ نے کھولے گیسو دوش پر شوخ ہواؤں کے جو آئے بادل یہ زمیں چیختی رہتی ہے کہ پانی پانی کوئی طوفاں کوئی سیلاب ہی لائے بادل میرے سر ...

مزید پڑھیے

پھول خوشبو شام ساون شغل پیمانہ چلے

پھول خوشبو شام ساون شغل پیمانہ چلے جس کو چلنا ہے ہمارے ساتھ مے خانہ چلے یوں چلے لہرا کے جیسے موج بل کھائی ہوئی یا سحاب مست جیسے چال مستانہ چلے زلف سنبل پھول لب رخسار پر رنگ شفق جنبشیں آنکھوں کی پلکوں میں کہ پیمانہ چلے اس سے کہہ دو پتھروں کے بت میں ڈھل جائیں گے سب اب نہ یہ ...

مزید پڑھیے

نفس نفس کی ملی ہے مجھے سزا کیسی

نفس نفس کی ملی ہے مجھے سزا کیسی یہ ریت ریت بکھرتی ہوئی انا کیسی گزشتہ زخموں کے ٹانکے تمام ٹوٹ گئے کوئی بتائے کہ چلنے لگی ہوا کیسی سکوں ملے کسی لمحہ نہ یہ بکھر جائے عطا ہوئی ہے مجھے زندگی خدا کیسی کبھی کبھی وہ مجھے سن کے چونک اٹھے گا ہے جنگلوں میں بھٹکتی ہوئی صدا کیسی شمیمؔ آپ ...

مزید پڑھیے

یہاں جو کچھ ہے حسن لا مکاں کے ماسوا کیا ہے

یہاں جو کچھ ہے حسن لا مکاں کے ماسوا کیا ہے مگر جلوہ ہی جلوہ ہے تو میرا آئنہ کیا ہے تو ہی شہ رگ میں رہتا ہے تو ہی موج نفس میں ہے تو پھر بتلا کہ ماوتو میں اتنا فاصلہ کیا ہے مشام جاں میں کیسی خوشبوؤں کی آج بارش ہے چھپائے اپنے دامن میں خدا جانے صبا کیا ہے ہم ایسے سخت جانوں کا بہت مشکل ...

مزید پڑھیے

وہ دشت تیرگی ہے کہ کوئی صدا نہ دے

وہ دشت تیرگی ہے کہ کوئی صدا نہ دے سایہ بھی میرے جسم کا مجھ کو پتا نہ دے نا آگہی کی رات بھی کتنی لطیف تھی یہ آگہی کی دھوپ ہے چہرہ جلا نہ دے خوابوں کا اک لطیف سا ہے عکس ذہن پر باد سموم وقت اسے بھی مٹا نہ دے چشم غزال جھیل کا منظر حسین موت میری طرف نہ دیکھ مجھے یہ سزا نہ دے دل سے بھی ...

مزید پڑھیے

جی بہت چاہتا ہے رونے کو

جی بہت چاہتا ہے رونے کو آئنہ آنسوؤں سے دھونے کو دن کا جلتا سفر تمام ہوا رات اب کہہ رہی ہے سونے کو خواب بننے کا فائدہ کیا ہے وہ تو ہونا ہے جو ہے ہونے کو یاد اس کی متاع جاں اپنی دیدۂ تر مجھے ڈبونے کو پشت پر بوجھ بیتی یادوں کا زندگی جیسے لاش ڈھونے کو عمر اک جا چکی تو یہ جانا خود کو ...

مزید پڑھیے

اتر کے دھوپ جب آئے گی شب کے زینے سے

اتر کے دھوپ جب آئے گی شب کے زینے سے اڑے گی خون کی خوشبو مرے پسینے سے میں وہ غریب کہ ہوں چند بے صدا الفاظ ادا ہوئی نہ کوئی بات بھی قرینے سے گزشتہ رات بہت جھوم کے گھٹا برسی مگر وہ آگ جو لپٹی ہوئی ہے سینے سے لہو کا چیختا دریا دھیان میں رکھنا کسی کی پیاس بجھی ہے نہ اوس پینے سے وہ ...

مزید پڑھیے

شعلۂ عشق میں جو دل کو تپاں رکھتے ہیں

شعلۂ عشق میں جو دل کو تپاں رکھتے ہیں اپنی خاطر میں کہاں کون و مکاں رکھتے ہیں سر جھکاتے ہیں اسی در پہ کہ وہ جانتا ہے ہم فقیری میں بھی انداز شہاں رکھتے ہیں بادباں چاک ہے اور باد مخالف منہ زور حوصلہ یہ ہے کہ کشتی کو رواں رکھتے ہیں وحشت دل نے ہمیں چین سے جینے نہ دیا چشم گریاں کبھی ...

مزید پڑھیے

تم مرے پاس رہو جسم کی گرمی بخشو

تم مرے پاس رہو جسم کی گرمی بخشو سرد ہے رات بہت گھر سے نہ باہر نکلو دودھیا چاندنی بستر پہ کہاں سے آئی پھر کوئی چاند نہ نکلا ہو گلی میں دیکھو سر پہ کب کون کہاں سنگ ملامت مارے پارساؤں سے پرے کلبۂ احزاں میں رہو کوئی بھونرا نہ کہیں پھول کا رس پی جائے اپنی مدہوش نگاہوں کے دریچے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 53 سے 4657