شاعری

دل تری یاد میں ہر لمحہ تڑپتا بھی نہیں

دل تری یاد میں ہر لمحہ تڑپتا بھی نہیں بند ہو جائے تڑپنا یہ گوارا بھی نہیں وہ نہیں پاس تو احساس رفاقت ہے سوا غم تنہائی کے زنداں میں میں تنہا بھی نہیں دشت دیوانوں سے آباد ہوئے جاتے ہیں اب تو جاگیر کسی قیس کی صحرا بھی نہیں سنگ دشنام برستے رہے ہر جانب سے سخت جاں دل ہی کچھ ایسا تھا ...

مزید پڑھیے

غم میں اک موج سر خوشی کی ہے

غم میں اک موج سر خوشی کی ہے ابتدا سی خود آگہی کی ہے کسے سمجھائیں کون مانے گا جیسے مر مر کے زندگی کی ہے بجھیں شمعیں تو دل جلائے ہیں یوں اندھیروں میں روشنی کی ہے پھر جو ہوں اس کے در پہ ناصیہ سا میں نے اے دل تری خوشی کی ہے میں کہاں اور دیار عشق کہاں غم دوراں نے رہبری کی ہے اور امڈے ...

مزید پڑھیے

تمہارا حسن اثر کے سوا کچھ اور نہیں

تمہارا حسن اثر کے سوا کچھ اور نہیں ہمارا ذوق نظر کے سوا کچھ اور نہیں نہ کم ہو کاش یہ سوز جگر قیامت تک کہ عشق سوز جگر کے سوا کچھ اور نہیں متاع سینۂ اہل نظر ہیں چند آنسو صدف کے پاس گہر کے سوا کچھ اور نہیں ہماری صبح کا عالم تمام درد و فراق تمہاری صبح سحر کے سوا کچھ اور نہیں بنا سکے ...

مزید پڑھیے

کیوں نہ رنگیں ہو داستاں میری

کیوں نہ رنگیں ہو داستاں میری ذکر ان کا ہے اور زباں میری حسن اپنی شکست مان گیا آفریں سعیٔ رائیگاں میری سیکڑوں حشر کے برابر ہے اک تمنا ہے جاں نشیں میری اڑ گیا رنگ ان کے عارض کا لب تک آئی نہ تھی فغاں میری کیوں سناؤں کسی کو میں آخر ان کا قصہ ہے داستاں میری وہ سمائے ہوئے ہیں رگ رگ ...

مزید پڑھیے

تجھے پسند جو دل کی لگن نہیں آئی

تجھے پسند جو دل کی لگن نہیں آئی مجھے بھی راس تری انجمن نہیں آئی اڑا سا رنگ ہے کیوں وقت کے مسیحاؤ ابھی تو منزل دار و رسن نہیں آئی تڑپتا ہی رہا یعقوب دار عہد کہن ہوائے یوسف گل پیرہن نہیں آئی ستم شعار تو تھا غیر بھی مگر اس کو جفا طرازیٔ اہل وطن نہیں آئی جو دھوپ بن کے چمک جاتی دل کے ...

مزید پڑھیے

کیوں یورش طرب میں بھی غم یاد آ گئے

کیوں یورش طرب میں بھی غم یاد آ گئے سوچا ترے کرم کو ستم یاد آ گئے اے دوست میکدے میں یہ کیسی ہوا چلی سب فتنہ ہائے دیر و حرم یاد آ گئے روشن ابھی ہوا تھا سر جادۂ حیات اک کاکل سیاہ کے خم یاد آ گئے اب کیا دکھا رہا ہے رہ ماہ و کہکشاں ناصح کسی کے نقش قدم یاد آ گئے ایک ایک کر کے ٹوٹ چکے ...

مزید پڑھیے

کچھ مرے شوق نے در پردہ کہا ہو جیسے

کچھ مرے شوق نے در پردہ کہا ہو جیسے آج تم اور ہی تصویر حیا ہو جیسے یوں گزرتا ہے تری یاد کی وادی میں خیال خارزاروں میں کوئی برہنہ پا ہو جیسے ساز نفرت کے ترانوں سے بہلتے نہیں کیوں یہ بھی کچھ اہل محبت کی خطا ہو جیسے وقت کے شور میں یوں چیخ رہے ہیں لمحے بہتے پانی میں کوئی ڈوب رہا ہو ...

مزید پڑھیے

اک منظر رعنائی آفاق میں ہر سو ہے

اک منظر رعنائی آفاق میں ہر سو ہے تاروں میں ترا جلوہ پھولوں میں تری بو ہے چاہا تھا کہ اپنے کو اک یار ذرا دیکھوں دیکھا تو یہی دیکھا اے دوست تو ہی تو ہے سجدہ میں رہے گا سر جو چاہے ستم کر لے تیری جو وہ عادت ہے اپنی بھی یہی خو ہے اک عالم حیرت میں ڈوبا ہوا رہتا ہوں اللہ رے مرا عالم عالم ...

مزید پڑھیے

مدار زیست ہے جس پر وہ سانس ہی کیا ہے

مدار زیست ہے جس پر وہ سانس ہی کیا ہے اگر ہو عشق سے خالی تو زندگی کیا ہے حضور دوست خبر ہو کہ بے خودی کیا ہے اسی کا نام ہے غفلت تو آگہی کیا ہے نفس نفس ترا سجدہ قدم قدم تری راہ جو زندگی سے الگ ہو وہ بندگی کیا ہے نہ اب ہے قرب کی خواہش نہ جستجوئے کرم کسی کا غم ہے سلامت تو پھر کمی کیا ...

مزید پڑھیے

چل سکی کچھ نہ رہ عشق میں تدبیر مری

چل سکی کچھ نہ رہ عشق میں تدبیر مری رنگ لاتی رہی ہر گام پہ تقدیر مری آئنہ کیا ہے فقط حامل عکس جلوہ ورنہ ہر ذرۂ عالم پہ ہے تصویر مری راز سے اپنے میں آگاہ نہیں ہوں پھر بھی جانتا ہوں کہ یہ کونین ہے تفسیر مری آتش عشق کا اک شعلۂ بے باک ہوں میں آب و گل سے نظر آتی نہیں تعمیر مری آفریں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 50 سے 4657