شاعری

دیکھ کر داغ دل روشن کو ہم

دیکھ کر داغ دل روشن کو ہم بھول بیٹھے لالۂ گلشن کو ہم اب ترا دامن ہے اور دست جنوں چھوڑتے ہیں اپنے پیراہن کو ہم ہو گئے پابند تسلیم و رضا اب جھکائے رکھتے ہیں گردن کو ہم جس کے ناوک سے ہوا دل کا شکار بھولیں کیونکر ایسے تیر افگن کو ہم گرد غم جب سے کہ بیٹھی ہم نشیں مدتوں جھٹکا کئے ...

مزید پڑھیے

درد دل درد جگر آٹھ پہر ہوتا ہے

درد دل درد جگر آٹھ پہر ہوتا ہے کیا ہی مجبور محبت میں بشر ہوتا ہے بحث دونوں میں شب ہجر پڑی ہے دیکھوں آہ میں یا مرے نالے میں اثر ہوتا ہے شب فرقت مجھے مر مر کے سحر ہوتی ہے شام سے حال مرا نوع دگر ہوتا ہے وہ چلے آئیں گے اک روز کلیجہ تھامے ہم دکھا دیں گے کہ نالوں میں اثر ہوتا ہے لب ...

مزید پڑھیے

چین ملتا نہیں گھر میں بھی قیامت کیا ہے

چین ملتا نہیں گھر میں بھی قیامت کیا ہے اٹھ کے سو بار میں بیٹھا ہوں یہ وحشت کیا ہے اس سے بے مہری و فرقت کی شکایت کیا ہے جس کو یہ بھی نہیں معلوم محبت کیا ہے پی کے اک جام جو بے ہوش بنا ہے ذی ہوش مے کی تاثیر ہے ساقی کی کرامت کیا ہے وجہ آزار ہے خود جن کے لئے طول حیات ان کو اندیشۂ شام و ...

مزید پڑھیے

میں کیا سمجھوں ترے وعدے سے کیا اظہار ہوتا ہے

میں کیا سمجھوں ترے وعدے سے کیا اظہار ہوتا ہے کبھی اقرار ہوتا ہے کبھی انکار ہوتا ہے کسی سے کب کسی کے درد کا اظہار ہوتا ہے وہی کچھ خوب کہہ سکتا ہے جو بیمار ہوتا ہے الٰہی خیر دوہری چوٹ ہے کس طرح اٹھے گی دل مجروح میں پیوست پھر سوفار ہوتا ہے برہمن جانتا ہے مجھ کو میں جیسا مسلماں ...

مزید پڑھیے

مرض عشق میں مجھ سا بھی گرفتار نہ ہو

مرض عشق میں مجھ سا بھی گرفتار نہ ہو دوست تو دوست ہے دشمن کو یہ آزار نہ ہو ہوش سے کام لو انجام کو دیکھو موسیٰ طور کی خیر نہیں طالب دیدار نہ ہو یہ بھی احساں ہے اگر ہاتھ ستم سے کھینچو نہ کرو مہر و وفا در پئے آزار نہ ہو فاتحہ قبر پہ آئے ہو تو پڑھتے جاؤ طبع نازک پہ اگر لطف و کرم بار نہ ...

مزید پڑھیے

عشق کا مسعودؔ یہ انجام ہے

عشق کا مسعودؔ یہ انجام ہے میں ہوں دل ہے حسرت ناکام ہے پوچھتے کیا ہو کہ اب کیا کام ہے مشغلہ آہوں کا صبح و شام ہے میں ہوں اور وہ ساقیٔ گلفام ہے مے ہے گلشن ہے سبو ہے جام ہے مر کے ہجر یار میں پایا سکوں اب تو بس آرام ہی آرام ہے شام فرقت ہے جواب صبح حشر جاں ستاں اب درد مے آشام ہے اس کے ...

مزید پڑھیے

کہاں کی چال نکالی ہے یہ کہاں کی طرح

کہاں کی چال نکالی ہے یہ کہاں کی طرح زمیں پہ چلنے لگے لوگ آسماں کی طرح تمہیں بتاؤ کہ تاثیر اس میں کیا ہوگی جو تم سنو گے مرا حال داستاں کی طرح شب وصال بیاں کیا کریں غم ہجراں وہ درد دل کو بھی سنتے ہیں داستاں کی طرح دکھا رہا ہے زمانے کو انقلاب کی شکل بدل رہا ہے کوئی رنگ آسماں کی ...

مزید پڑھیے

آلام و رنج و غم کی تبھی لب کشائی تھی

آلام و رنج و غم کی تبھی لب کشائی تھی جب ساحلوں پہ اشکوں نے بستی بسائی تھی دریا چمک رہا تھا ستاروں کے زور پر اک رات کہکشاں نے کہانی سنائی تھی دل میں یقین ہے کہ یہ بے داغ کائنات اس اتفاق نے نہیں رب نے بنائی تھی کس نے اداسیوں سے یہ شامیں نکالی ہیں کس نے خموشیوں سے یہ وادی سجائی ...

مزید پڑھیے

یہ میری بات غلط ڈھنگ سے سناتے ہیں

یہ میری بات غلط ڈھنگ سے سناتے ہیں کچھ اور میں نے کہا تھا یہ کچھ بتاتے ہیں تمام عمر کبھی ہم نے یہ نہیں سوچا ہم آئے کس لئے اور کیوں یہاں سے جاتے ہیں سفر یہ چاہ کا ہے ساز باز راہ کا ہے خراب و خستہ چلو اپنے گھر کو جاتے ہیں چراغاں ان کے لئے ہے ہماری بربادی بہ نام روشنی یہ بستیاں جلاتے ...

مزید پڑھیے

تشنہ دہن کو پیاس کی شدت نہ مار دے

تشنہ دہن کو پیاس کی شدت نہ مار دے اے شخص مجھ کو تیری ضرورت نہ مار دے ہوتا ہے جس طرح سے مکافات کا عمل تجھ کو ہمارے بعد محبت نہ مار دے تو بیچ میں نہ آ یہ ترا مسئلہ نہیں تیری یہ گفتگو مری ہمت نہ مار دے جلنے دو ان کو اور انہیں دیکھتے رہو ان منکروں کو بغض ولایت نہ مار دے ایسا نہ ہو کہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 45 سے 4657