شاعری

لکھا ہے دل زدوں کا برسر پیکار ہو جانا

لکھا ہے دل زدوں کا برسر پیکار ہو جانا اور ان کا خودکشی کرنے پہ بھی تیار ہو جانا ستیزہ کاریٔ روح و بدن سے کیجیے ممکن بھڑکتے شعلہ ہائے جور کا گل مار ہو جانا نقاب رخ اٹھائی کس لیے اتنا تو فرما دیں اگر تقدیر میں ہے کشتۂ دیدار ہو جانا نشاط بے پناہ عاشقی ہے مست کامی سے کسی کا منزل ...

مزید پڑھیے

برملا حسن دل آویز کا قصہ نہ سنا

برملا حسن دل آویز کا قصہ نہ سنا چاک دامن نا دکھا عذر زلیخا نہ سنا قابل ذکر محبت کے بہت سے رخ ہیں کار وحشت کے سوا اور کوئی افسانہ سنا وقت تیزی سے گزرتا ہے پر ایسا بھی بھی نہیں آج کہتا ہے بہت قصۂ فردا نہ سنا آئنہ رو کوئی تعبیر ذرا دکھلا دے تاکہ پہچان لوں اس کو جسے دیکھا نہ سنا کب ...

مزید پڑھیے

میں عکس گر جلوۂ جانانہ بنا ہوں

میں عکس گر جلوۂ جانانہ بنا ہوں خوش ہوں کہ محبت کا جلو خانہ بنا ہوں دل سوز نہیں اہل چمن آتش گل سے اے باد صبا میں یوں ہی دیوانہ بنا ہوں مخفی کوئی دیوار ہے شاید مرے اندر میں اپنوں میں رہتے ہوئے بیگانہ بنا ہوں روشن حرم جاں میں ہے اک شمع تمنا دل پہلے جلایا ہے تو پروانہ بنا ہوں لازم ...

مزید پڑھیے

رفتہ رفتہ آرزوؤں کا زیاں ہونے کو ہے

رفتہ رفتہ آرزوؤں کا زیاں ہونے کو ہے درہمی کچھ ایسی زیر آسماں ہونے کو ہے پا شکستہ ہو گئے ہیں ہم کڑکتی دھوپ میں شام غم اب دیکھیے کب اور کہاں ہونے کو ہے بے رخی گر آپ کی اے جان جاں یوں ہی رہی آخرش کار وفا دل پر گراں ہونے کو ہے ڈر ہے دل آسودۂ حرماں نہ ہو جائے کہیں آگ تھی روشن جہاں وہ ...

مزید پڑھیے

دل مضطر کی دوا کیجئے گا

دل مضطر کی دوا کیجئے گا نہ ہو ممکن تو دعا کیجئے گا بام الفت سے تو گل ہی برسیں تلخئ جاں نہ سوا کیجئے گا بار جاں کو تو ذرا کم کیجے قرض احساں کا ادا کیجئے گا جاں بلب ہیں جو خزاں میں اشجار زرد پتوں کی ہوا کیجئے گا شب فرقت کے تقاضے جو ہوں دل کو دل سے نہ جدا کیجئے گا بے نشاں آپ کے ...

مزید پڑھیے

چراغ شوق لہو سے جلا دیا ہم نے

چراغ شوق لہو سے جلا دیا ہم نے اک اور قصۂ وحشت سنا دیا ہم نے جو موج سر کو پٹکتی رہی ہے ساحل سے اسی کو رو کش طوفاں بنا دیا ہم نے نئے جو ہم سفر کیش عشق ہیں ان کو مآل‌ سوز محبت بنا دیا ہم نے بسان خانہ بدوشاں کئی ہے عمر اپنی جہاں قیام کیا گھر بنا دیا ہم نے بجھی بجھی سی رہے شمع آرزو سر ...

مزید پڑھیے

سب کو مٹ جانا ہے تقویم فنا کیا دیکھوں

سب کو مٹ جانا ہے تقویم فنا کیا دیکھوں زندگی کیوں نہ ترا حسن دل آرا دیکھوں دل پر خوں کو تو مل جائے فراغ عشرت کب تلک درد سے اس کا میں تڑپتا دیکھوں میں کہ ہوں کشتۂ نومیدی جاوید کبھی اپنی موہوم امیدوں کا بر آنا دیکھوں زندگی کوئی معانی کوئی مطلب تو ہو یہ نہ ہو قافلۂ جاں کا گزرنا ...

مزید پڑھیے

حسن بے پروا نے جب چاہا ہویدا ہو گیا

حسن بے پروا نے جب چاہا ہویدا ہو گیا اور جب چاہا زمانے بھر سے پردا ہو گیا توڑنے پڑتے ہیں سب رشتے پئے عرفان فن جو سواد شوق میں آیا وہ تنہا ہو گیا تھی یہ خوش فہمی کہ ہے پایاب دریا فکر کا اس میں اترے تھے کہ پانی سر سے اونچا ہو گیا پر اثر نکلی کرشمہ سازی حسن طلب کل تلک جو غیر تھا وہ آج ...

مزید پڑھیے

ہو اگر دیدۂ تر حسن نظر کھلتا ہے

ہو اگر دیدۂ تر حسن نظر کھلتا ہے شوق نظارہ سے احساس کا در کھلتا ہے پوری پڑتی ہی نہیں ان کو ردائے غربت پاؤں ڈھک جائیں اگر ان کے تو سر کھلتا ہے اجنبیت کی وہ دیواریں اٹھائے جائیں ان میں در کھلتا ہے کب اہل نظر کھلتا ہے دل سمجھتا ہے کہ آسودگی منزل پر ہے دیکھنا یہ ہے کہاں بار سفر کھلتا ...

مزید پڑھیے

دل دیوانہ کہ بھولے ہی سے گھر رہتا ہے

دل دیوانہ کہ بھولے ہی سے گھر رہتا ہے ذکر کیوں اس کا مگر شام و سحر رہتا ہے سینچتے رہیے اسے خون جگر سے اکثر بے ثمر ورنہ تمنا کا شجر رہتا ہے بستر شب پہ تڑپتے ہی گزر جائے مگر دست امید میں دامان سحر رہتا ہے زخم لگتے ہی رہے روح و بدن پر اتنے نہیں معلوم کہ اب درد کدھر رہتا ہے دشت الفت ...

مزید پڑھیے
صفحہ 38 سے 4657