شاعری

یوں تو وہ درد آشنا بھی ہیں

یوں تو وہ درد آشنا بھی ہیں پاس رہتے ہوئے جدا بھی ہیں جشن آزادگی بپا کیجے کاسہ بردار رہنما بھی ہیں ہے سفینہ اسیر موج بلا یوں تو کہنے کو ناخدا بھی ہیں یار بے مہر سے گلہ بھی ہے اس سے مصروف التجا بھی ہیں زندگی پر ہے اختیار ان کا بندگان خدا خدا بھی ہیں اس کے دکھ درد میں شریک رہے دل ...

مزید پڑھیے

درد دل کی دوا کرے کوئی

درد دل کی دوا کرے کوئی میرے حق میں دعا کرے کوئی سرخ رو اس طرح بھی ہوتے ہیں خون دل کو حنا کرے کوئی صبر یہ ہے کہ اف نہ ہو لب پر لاکھ جور و جفا کرے کوئی مجمع عام میں اکیلا ہوں درد میرا سنا کرے کوئی روز روشن بنے شب ہجراں چاک بند قبا کرے کوئی جو ہے شیطاں رہے گا شیطاں ہی قدسیوں میں ...

مزید پڑھیے

مسلک عشق میں جائز ہے جفا رہنے دے

مسلک عشق میں جائز ہے جفا رہنے دے مجھ کو محبوب کی چوکھٹ پہ پڑا رہنے دے عالم نزع میں سایہ ہو گھنی زلفوں کا اپنے چہرہ پہ نگاہوں کو جما رہنے دے ہم نے کانٹوں سے نکالا ہے ادب کو ظالم حلقۂ ذوق کو پھولوں سے سجا رہنے دے تیری نظروں سے چلا تیر لگا ہے دل پر اس بہانے ہی سہی پھول کھلا رہنے ...

مزید پڑھیے

شراب عشق سے مخمور سب خورد و کلاں ہوں گے

شراب عشق سے مخمور سب خورد و کلاں ہوں گے طیور باغ الفت محو دیدار بتاں ہوں گے دل شبنم میں امیدوں کی کلیاں مسکرائیں گی عروس حجلۂ گلشن کے بھی ارماں جواں ہوں گے گلے مل کر کریں گے برگ و گل سرگوشیاں پیہم محبت کے مناظر دیکھنے کو باغباں ہوں گے نسیم صبح میں جس دم عنادل چہچہائیں ...

مزید پڑھیے

چھوڑ کر ان کو ہمارا آسرا کوئی نہیں

چھوڑ کر ان کو ہمارا آسرا کوئی نہیں ماسوا ان کے سہارا دوسرا کوئی نہیں منبع اسرار عشق کبریا کوئی نہیں ان سے بڑھ کر آئنہ در آئنہ کوئی نہیں در پہ پہرہ ہے لگی ہیں قینچیاں دیوار پر ہو بھلا دیدار کیسے راستہ کوئی نہیں جھانک کر کھڑکی سے خود پردہ گرا دیتے ہیں وہ جب کہ اس منظر سے منظر خوش ...

مزید پڑھیے

حسرت دید سے مملو دل شیدائی ہے

حسرت دید سے مملو دل شیدائی ہے شربت‌ دید کف پا کا تمنائی ہے کیسے طوفان تمنا کے مقابل ٹھہرے شعلۂ عشق لب گوشۂ تنہائی ہے شعلۂ نخوت و بے زاری حسد عجب و ریا مانع دید رخ یار تماشائی ہے کاکل سرو چمن مثل مہ نو دیکھا چہرۂ یار میں ایجاد جبیں سائی ہے ہر قدم مہر و وفا صدق و صفا ہر ...

مزید پڑھیے

وقت جیسا ہے بہ ہر طور گزر جانا ہے

وقت جیسا ہے بہ ہر طور گزر جانا ہے آج جو زندہ حقیقت ہے کل افسانہ ہے کب جلی شمع تمنا ہمیں کچھ یاد نہیں اتنا معلوم ہے جل کر اسے بجھ جانا ہے میری وحشت نے ابھی پاؤں نکالے بھی نہ تھے دل بے تاب نے ضد کی مجھے گھر جانا ہے وا اگر باب مروت کو نہیں ہے ہونا آج ہی کہہ دیں جو کل آپ کو فرمانا ...

مزید پڑھیے

محو حیرت ہوں زمیں زادے کہاں تک آ گئے

محو حیرت ہوں زمیں زادے کہاں تک آ گئے جن کو رہنا تھا زمیں پر آسماں تک آ گئے راز الفت دل میں رکھنے کی قسم کھائی مگر جب ہوا بدلی تو وہ نوک زباں تک آ گئے حادثوں نے دل کی بربادی پہ میری بس نہ کی وہ مٹانے کو مرا نام و نشاں تک آ گئے خود کشی تھی یا تقاضائے نموئے شوق تھا دل کے دریا آب بحر ...

مزید پڑھیے

اک قیامت وقت سے پہلے بپا ہونے کو ہے

اک قیامت وقت سے پہلے بپا ہونے کو ہے اے خدائے مہرباں اب اور کیا ہونے کو ہے موسم گل میں خزاں سایہ فگن ہے کس لیے درپئے آزار کیا باد صبا ہونے کو ہے جسم و جاں میں قربتوں کی انتہا ہو جائے گر جان لیں پھر دوریوں کی ابتدا ہونے کو ہے چھوڑ دی میں نے متاع خواب دنیا کے لیے حشر اک تقسیم پر اس ...

مزید پڑھیے

درد جگر خود اپنی دوا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

درد جگر خود اپنی دوا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے یوں ہی کتاب زر میں لکھا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے ہجر کی رات میں شمع شبستاں حد سے بڑھ کر روشن تھی اس ہنگام میں دل بھی جلا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے روز ازل جو عہد کیا تھا انساں نے وہ سچ ہی تھا بار امانت اٹھ نہ سکا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے کہاں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 37 سے 4657