درد دل کی دوا کرے کوئی
درد دل کی دوا کرے کوئی
میرے حق میں دعا کرے کوئی
سرخ رو اس طرح بھی ہوتے ہیں
خون دل کو حنا کرے کوئی
صبر یہ ہے کہ اف نہ ہو لب پر
لاکھ جور و جفا کرے کوئی
مجمع عام میں اکیلا ہوں
درد میرا سنا کرے کوئی
روز روشن بنے شب ہجراں
چاک بند قبا کرے کوئی
جو ہے شیطاں رہے گا شیطاں ہی
قدسیوں میں رہا کرے کوئی
عظمتوں کا فلکؔ مقدر ہو
صدق دل سے جھکا کرے کوئی