چھوڑ کر ان کو ہمارا آسرا کوئی نہیں
چھوڑ کر ان کو ہمارا آسرا کوئی نہیں
ماسوا ان کے سہارا دوسرا کوئی نہیں
منبع اسرار عشق کبریا کوئی نہیں
ان سے بڑھ کر آئنہ در آئنہ کوئی نہیں
در پہ پہرہ ہے لگی ہیں قینچیاں دیوار پر
ہو بھلا دیدار کیسے راستہ کوئی نہیں
جھانک کر کھڑکی سے خود پردہ گرا دیتے ہیں وہ
جب کہ اس منظر سے منظر خوش نما کوئی نہیں
ماہ رخ کی زلف سے ایسے بنا پر نور چاند
عشق کی دنیا میں اس جیسی ضیا کوئی نہیں
گم ہوا رہتا ہوں ان کی یاد میں ہر آن میں
اس سے بڑھ کر اور احساس وفا کوئی نہیں
میری خواہش ہے سدا پھولو پھلو جان بہار
دل کی دھڑکن سے بھی آگے کی دعا کوئی نہیں
دیکھیے مغرب سے نکلا ہے ہمارا آفتاب
ہم کو حیرت یہ ہوئی حیرت زدہ کوئی نہیں
میری میت قبر تک دشمن کے کاندھے پر گئی
کائنات عشق سے آیا گیا کوئی نہیں
قبر کی آغوش میں جا کر فلکؔ ظاہر ہوا
مونس و ہمدم عمل کے ماسوا کوئی نہیں