شاعری

اک آگ دیکھتا تھا اور جل رہا تھا میں

اک آگ دیکھتا تھا اور جل رہا تھا میں وہ شام آئی مگر ہاتھ مل رہا تھا میں یہ عمر کیسے گزاری بس اتنا یاد ہے اب اداس رات کے صحرا پہ چل رہا تھا میں بس ایک ضد تھی سو خود کو تباہ کرتا رہا نصیب اس کے کہ پھر بھی سنبھل رہا تھا میں بھری تھی اس نے رگ و پے میں برف کی ٹھنڈک سو ایک برف کی صورت پگھل ...

مزید پڑھیے

بے نیازیوں میں ہے حال یہ عطاؤں کا

بے نیازیوں میں ہے حال یہ عطاؤں کا بٹ رہا ہے چیلوں میں رزق فاختاؤں کا اس کا جسم بھی نکلا زخم زخم مجھ سا ہی کھل گیا بھرم سارا ریشمی قباؤں کا اپنی چار دیواری سے نہ جا سکیں باہر حال یہ ہوا اپنی بے اثر دعاؤں کا اب گھٹن ہی بہتر ہے اپنے آشیانوں کی اعتبار مت کرنا آتشی ہواؤں کا طور آگہی ...

مزید پڑھیے

عطائے درد کی ترسیل نا مکمل ہے

عطائے درد کی ترسیل نا مکمل ہے ہماری ذات کی تشکیل نا مکمل ہے ہمارے روگ میں ہے بند کاروبار جہاں ہمارے شہر میں تعطیل نا مکمل ہے مٹا نہیں ہے اندھیرا غموں کا دنیا سے نشاط روح کی قندیل نا مکمل ہے اے آسمان ترا ظلم مختصر ٹھہرا ہمارے ضبط کی تفصیل نا مکمل ہے نہیں ہے غور طلب عرض مدعا جب ...

مزید پڑھیے

جو ایک بار ملا تھا مجھے جوانی میں

جو ایک بار ملا تھا مجھے جوانی میں اب اس کا ذکر بہت ہے مری کہانی میں بدن وہی ہے وہی خواہشوں کے پہناوے نہیں ہے جوش مگر خون کی روانی میں مجھے یقیں ہے پلٹنا ہے خالی ہاتھ مجھے میں جال پھینک چکا ہوں اگرچہ پانی میں وفا شعار تھے ہم لوگ زندگی ہم نے گزار دی ہے ترے غم کی پاسبانی میں

مزید پڑھیے

ہو کوئی مسئلہ اپنا دعا پر چھوڑ دیتے ہیں

ہو کوئی مسئلہ اپنا دعا پر چھوڑ دیتے ہیں اسے خود حل نہیں کرنے خدا پر چھوڑ دیتے ہیں تمہاری یاد کے بادل برستے ہیں کہاں آخر چلو یہ سلسلہ کالی گھٹا پر چھوڑ دیتے ہیں اسے سر پر بٹھائے در بدر پھرتے رہیں کب تک گھٹن کا بوجھ ہم دوش ہوا پر چھوڑ دیتے ہیں نہ تم مانو گے سچائی نہ ہم سے جھوٹ ...

مزید پڑھیے

اے رضاؔ خود کو اسیر رہ گزر کہنا پڑا

اے رضاؔ خود کو اسیر رہ گزر کہنا پڑا وقت ایسے راہزن کو ہم سفر کہنا پڑا بات یہ ہے ہم نے خود اپنا لیا جو دوستو زندگی کے اس چلن کو معتبر کہنا پڑا ہم تو صدیوں سے ستاروں کی طرح خاموش تھے غم کا افسانہ ترے اصرار پر کہنا پڑا المیہ اس سے سوا صابرؔ رضاؔ کیا اور ہو اپنے سارے دوستوں کو کم نظر ...

مزید پڑھیے

طائر شوق گرفتار نہیں رہ سکتا

طائر شوق گرفتار نہیں رہ سکتا یہ اسیر در و دیوار نہیں رہ سکتا جبر حساس طبیعت پر اگر بوجھ بنے حبس آباد میں فن کار نہیں رہ سکتا ہم اگر سچ کو زبانوں پہ سجا کر رکھیں پھر سفر زیست کا دشوار نہیں رہ سکتا تو بھی میری ہی طرح ہے میں تجھے جانتا ہوں دیر تک تو بھی وفادار نہیں رہ سکتا رہنما ...

مزید پڑھیے

مرے دھیان میں ہے اک محل کہیں چوباروں کا

مرے دھیان میں ہے اک محل کہیں چوباروں کا وہاں جاؤں کیسے رستہ ہے انگاروں کا وہاں ہریالی کے کنج میں ایک بسیرا ہے وہاں دریا بہتا رہتا ہے مہکاروں کا تم دل کا دریچہ کھول کے باہر دیکھو تو انبوہ گزرنے والا ہے دل داروں کا مری خلوت کو یہ انسانوں کا جنگل ہے مری وحشت کو یہ صحرا ہے دیواروں ...

مزید پڑھیے

تنہائی تعمیر کرے گی گھر سے بہتر اک زندان

تنہائی تعمیر کرے گی گھر سے بہتر اک زندان بام و در نہیں ہوں گے لیکن ہوگا جینے کا سامان کسی خیال کی سرشاری میں جاری و ساری یاری میں اپنے آپ کوئی آئے گا اور بن جائے گا مہمان جیون پیکر دھل جائیں گے جس میں گناہ و ثواب سمیت آنسو پیدا کر ہی دیں گے ایسی بارش کا امکان اشکوں کی بوندا ...

مزید پڑھیے

کیوں بھٹکتی صحرا میں گھر بھی اک خرابہ تھا

کیوں بھٹکتی صحرا میں گھر بھی اک خرابہ تھا بے نشاں اداسی کا بے اماں احاطہ تھا جب کبھی نظر آیا خواب میں نظر آیا وہ جہاں پہ رہتا تھا کون سا علاقہ تھا داخلی کشاکش سے با خبر تو ہو جاتا ذہن سوچتا کیا تھا دل کا کیا تقاضہ تھا اس نے حال جب پوچھا میں بھی مسکرا اٹھی اک وہی تو لمحہ تھا جب ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1129 سے 4657