اے رضاؔ خود کو اسیر رہ گزر کہنا پڑا

اے رضاؔ خود کو اسیر رہ گزر کہنا پڑا
وقت ایسے راہزن کو ہم سفر کہنا پڑا


بات یہ ہے ہم نے خود اپنا لیا جو دوستو
زندگی کے اس چلن کو معتبر کہنا پڑا


ہم تو صدیوں سے ستاروں کی طرح خاموش تھے
غم کا افسانہ ترے اصرار پر کہنا پڑا


المیہ اس سے سوا صابرؔ رضاؔ کیا اور ہو
اپنے سارے دوستوں کو کم نظر کہنا پڑا