عطائے درد کی ترسیل نا مکمل ہے

عطائے درد کی ترسیل نا مکمل ہے
ہماری ذات کی تشکیل نا مکمل ہے


ہمارے روگ میں ہے بند کاروبار جہاں
ہمارے شہر میں تعطیل نا مکمل ہے


مٹا نہیں ہے اندھیرا غموں کا دنیا سے
نشاط روح کی قندیل نا مکمل ہے


اے آسمان ترا ظلم مختصر ٹھہرا
ہمارے ضبط کی تفصیل نا مکمل ہے


نہیں ہے غور طلب عرض مدعا جب تک
تمہارے حکم کی تعمیل نا مکمل ہے


نثار اس پہ رضاؔ جب تلک نہ ہو پائیں
ہمارے عزم کی تکمیل نا مکمل ہے