آندھی کا کر خیال نہ تیور ہوا کے دیکھ
آندھی کا کر خیال نہ تیور ہوا کے دیکھ دیوار ریت کی سہی اونچی اٹھا کے دیکھ سایہ ہوں دھوپ ہوں کہ سرابوں کا روپ ہوں میں کیا ہوں کون ہوں مرے نزدیک آ کے دیکھ اپنی ہی ذات میں تو سمندر ہوا تو کیا میرے لہو میں کھولتا سورج بجھا کے دیکھ اک روز تو لباس سمجھ کر مجھے پہن کچھ دیر ہی سہی مجھے ...