رکھے ہیں آپ ہاتھ جہاں اب وہاں نہیں
رکھے ہیں آپ ہاتھ جہاں اب وہاں نہیں ہم کیا بتائیں درد کہاں ہے کہاں نہیں دل لے گئے وہ درد محبت کہاں رہے عبرت کا ہے محل کہ مکیں ہے مکاں نہیں اے برق کس کے واسطے بیتاب آج ہے اس باغ میں مرا تو کہیں آشیاں نہیں قاتل سمجھ کے آج ذرا تیغ ناز کھینچ یہ امتحاں ترا ہے مرا امتحاں نہیں چھوٹیں ...