شاعری

رکھے ہیں آپ ہاتھ جہاں اب وہاں نہیں

رکھے ہیں آپ ہاتھ جہاں اب وہاں نہیں ہم کیا بتائیں درد کہاں ہے کہاں نہیں دل لے گئے وہ درد محبت کہاں رہے عبرت کا ہے محل کہ مکیں ہے مکاں نہیں اے برق کس کے واسطے بیتاب آج ہے اس باغ میں مرا تو کہیں آشیاں نہیں قاتل سمجھ کے آج ذرا تیغ ناز کھینچ یہ امتحاں ترا ہے مرا امتحاں نہیں چھوٹیں ...

مزید پڑھیے

گر ہے نئے نظام کی تخلیق کا خیال (ردیف .. ے)

گر ہے نئے نظام کی تخلیق کا خیال آبادیوں کو نذر بیاباں تو کیجیے گر جلوۂ جمال کی دل کو ہے آرزو اشکوں سے چشم شوق چراغاں تو کیجیے ہونا ہے درد عشق سے گر لذت آشنا دل کو خراب تلخیٔ ہجراں تو کیجیے اک لمحۂ نشاط کی گر ہے ہوس شمیمؔ دل کو ہلاک حسرت و ارماں تو کیجیے

مزید پڑھیے

امیدیں مٹ گئیں اب ہم نفس کیا

امیدیں مٹ گئیں اب ہم نفس کیا نشیمن کی خوشی رنج قفس کیا بسر کانٹوں میں ہو جب زندگانی بہار خندۂ گل یک نفس کیا مری دیوانگی کیوں بڑھ رہی ہے بہار آئی چمن میں ہم نفس کیا نہ ہو جب رنگ آزادی چمن میں تو پھر اندیشۂ قید قفس کیا بہار نو کی پھر ہے آمد آمد چمن اجڑا کوئی پھر ہم نفس کیا

مزید پڑھیے

شمع حسرت جلا گئے آنسو

شمع حسرت جلا گئے آنسو رونق دل بڑھا گئے آنسو ضبط غم کی شکستگی مت پوچھ ان کی آنکھوں میں آ گئے آنسو آ گئی کام دل کی بے تابی خلش غم بڑھا گئے آنسو تھم گئے جب فراق میں نالے دل میں طوفاں اٹھا گئے آنسو جس کو دل سے لگا کے رکھا تھا وہ خزانہ لٹا گئے آنسو کیا قیامت تھی پردہ داریٔ ...

مزید پڑھیے

ہم اس کا نقش پا بھولے ہوئے ہیں

ہم اس کا نقش پا بھولے ہوئے ہیں خدا وندا یہ کیا بھولے ہوئے ہیں چلو پھر لوٹ جائیں اس طرف کو جدھر کا راستہ بھولے ہوئے ہیں اسے سوچیں تو یاد آتا ہے ہم کو کہ ہم تو مدعا بھولے ہوئے ہیں گھرے ہیں تنگناؤں میں کچھ ایسے سمندر کی ہوا بھولے ہوئے ہیں یہ ساحل پر ضرور اتریں گے اک دن پرندے راستہ ...

مزید پڑھیے

تمام رعنائیاں سمیٹے نظر نظر میں سمائے جانا

تمام رعنائیاں سمیٹے نظر نظر میں سمائے جانا یہ ان کے جلوؤں کا معجزہ ہے ہر ایک منظر میں پائے جانا ہواؤں کا کام اور کیا ہے بجھائے جانا بجھائے جانا یہی مرا فرض منصبی ہے چراغ پیہم جلائے جانا اصول راہ وفا یہی ہے یہی تقاضا ہے رہروی کا روش روش غم اٹھائے جانا قدم قدم مسکرائے جانا ملے ...

مزید پڑھیے

شمع امید جلا بیٹھے تھے

شمع امید جلا بیٹھے تھے دل میں خود آگ لگا بیٹھے تھے ہوش آیا تو کہیں کچھ بھی نہ تھا ہم بھی کس بزم میں جا بیٹھے تھے دشت گلزار ہوا جاتا ہے کیا یہاں اہل وفا بیٹھے تھے اب وہاں حشر اٹھا کرتے ہیں کل جہاں اہل وفا بیٹھے تھے

مزید پڑھیے

وہ حسرت بہار نہ طوفان زندگی (ردیف .. ن)

وہ حسرت بہار نہ طوفان زندگی آتا ہے پھر رلانے کو ابر بہار کیوں آلام و غم کی تند حوادث کے واسطے اتنا لطیف دل مرے پروردگار کیوں جب زندگی کا موت سے رشتہ ہے منسلک پھر ہم نشیں ہے خطرۂ لیل و نہار کیوں جب ربط و ضبط حسن محبت نہیں رہا ہے بار دوش ہستئ ناپائیدار کیوں رونا مجھے خزاں کا ...

مزید پڑھیے

اک خواب کے موہوم نشاں ڈھونڈ رہا تھا

اک خواب کے موہوم نشاں ڈھونڈ رہا تھا میں حد یقیں پر بھی گماں ڈھونڈ رہا تھا سائے کی طرح بھاگتے ماحول کے اندر میں اپنے خیالوں کا جہاں ڈھونڈ رہا تھا جو راز ہے وہ کھل کے بھی اک راز ہی رہ جائے اظہار کو میں ایسی زباں ڈھونڈ رہا تھا مرہم کی تمنا تھی مجھے زخم سے باہر درماں تھا کہاں اور ...

مزید پڑھیے

نہ کسی سے کرم کی امید رکھیں نہ کسی کے ستم کا خیال کریں

نہ کسی سے کرم کی امید رکھیں نہ کسی کے ستم کا خیال کریں ہمیں کون سے رنج ملے ہیں نئے کہ جو دل کے زیاں کا ملال کریں ابھی صرف خیال ہے خواب نما ابھی صرف نظر ہے سراب نما ذرا اور خراب ہو وضع جنوں تو وہ زحمت پرسش حال کریں وہی شہر ہے شہر کے لوگ وہی غم خندہ و سنگ و صلیب وہی یہاں آئے ہیں کون ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1092 سے 4657