ہے مدرسہ یہی تو یہی خانقاہ ہے
ہے مدرسہ یہی تو یہی خانقاہ ہے انساں کا دل ہی ایک بڑی درس گاہ ہے رسوا نہ کر دے مجھ کو یہ انداز خامشی ان کے سوا ہر ایک کی مجھ پر نگاہ ہے شرمائے بھی وہ اپنے ستم پر تو کیا ہوا شرم و حیا سے ہم پہ کب ان کی نگاہ ہے جو پیار کی نہیں نہ سہی قہر کی سہی چارہ مرے مرض کا تری اک نگاہ ہے اس نے نقاب ...