شاعری

ہے مدرسہ یہی تو یہی خانقاہ ہے

ہے مدرسہ یہی تو یہی خانقاہ ہے انساں کا دل ہی ایک بڑی درس گاہ ہے رسوا نہ کر دے مجھ کو یہ انداز خامشی ان کے سوا ہر ایک کی مجھ پر نگاہ ہے شرمائے بھی وہ اپنے ستم پر تو کیا ہوا شرم و حیا سے ہم پہ کب ان کی نگاہ ہے جو پیار کی نہیں نہ سہی قہر کی سہی چارہ مرے مرض کا تری اک نگاہ ہے اس نے نقاب ...

مزید پڑھیے

جو شکایت غم زندگی کبھی لب پر اپنے نہ لا سکے

جو شکایت غم زندگی کبھی لب پر اپنے نہ لا سکے وہ شب فراق کی داستاں بھلا کیا کسی کو سنا سکے کئی سر سے گزریں قیامتیں پڑیں ہم پہ لاکھ مصیبتیں دیں فلک نے کتنی اذیتیں تمہیں دل سے ہم نہ بھلا سکے تو وفا شناس ضرور ہے یہ تمام اپنا قصور ہے یہ عجب جنوں کا غرور ہے ترے آستاں پہ نہ جا سکے وہی ...

مزید پڑھیے

ملے ہیں نقش پا ان کے جہاں تک

ملے ہیں نقش پا ان کے جہاں تک اجالا ہی اجالا ہے وہاں تک دھندلکے ہی دھندلکے دور تک ہیں وہ عالم ہے زمیں سے آسماں تک بڑھیں گے ہاتھ جب بھی ظلمتوں کے نہ اٹھے گا چراغوں سے دھواں تک حقیقت جانتی ہے جس کو دنیا خیال و خواب ہے دنیا وہاں تک اندھیرا ہی اندھیرا ہے ہر اک سو امیدیں ساتھ ہیں ...

مزید پڑھیے

ہر ایک لمحہ حقیقت بھی اور سپنا بھی

ہر ایک لمحہ حقیقت بھی اور سپنا بھی بڑا عجیب ہے یہ زندگی سے رشتہ بھی گزر گیا وہ سروں سے بھی اور خبر نہ ہوئی اگر وہ ابر کرم تھا تو پھر برستا بھی یہ دیکھنا ہے کہ انجام اس کا کیا ہوگا جو اپنے شہر کا قاتل بھی تھا مسیحا بھی قدم قدم پہ ملا ہے ہجوم چہروں کا ہر ایک گام پہ ہر شخص ہے اکیلا ...

مزید پڑھیے

گردش وقت تیرا احساں ہے

گردش وقت تیرا احساں ہے اپنے آنسو ہیں اپنا داماں ہے چارہ گر چھوڑ فکر درماں کی اب مرا درد میرا درماں ہے ہوتے جاتے ہیں راستے دشوار روشنی ہر قدم گریزاں ہے قید ہیں لوگ بے در و دیوار ہر طرف ایک ایسا زنداں ہے کوئی بتلا دے ناخداؤں کو ساحلوں کے قریب طوفاں ہے میری بالیں پہ کیا ملا آ ...

مزید پڑھیے

چاہے ایک شب کی ہو دل کشی چراغوں کی

چاہے ایک شب کی ہو دل کشی چراغوں کی پھر بھی خوب صورت ہے زندگی چراغوں کی بستیوں کی تاریکی اب بھی ہے نگاہوں میں کون بھول سکتا ہے دوستی چراغوں کی ہم جلا کے نکلیں گے مشعل دل و جاں اب کھو گئی اندھیروں میں روشنی چراغوں کی آپ نے تو دیکھا ہے صبح کا حسیں منظر آپ نے نہیں دیکھی بے بسی ...

مزید پڑھیے

دنیا تمام لوٹ رہی ہے بہار عید

دنیا تمام لوٹ رہی ہے بہار عید لیکن ہمیں تو آج بھی ہے انتظار عید ہر ذرہ اشک بار ہے ماضی کی یاد میں ہے عید بھی بجائے خود اک یادگار عید ہم آسماں پہ چاند کا نظارہ کیا کریں ابرو کو ان کے دیکھیں تو ہو اعتبار عید اب کے سیاہ خانے میں بیٹھے گزار دی اللہ ہم کو یاد رہے گی بہار عید ہے گھر ...

مزید پڑھیے

وہ ہوئے سن کر پانی پانی

وہ ہوئے سن کر پانی پانی چھیڑیں جو ہم نے باتیں پرانی نغمۂ قلقل نالۂ بلبل تیرا فسانہ میری کہانی تیری جفا کا نقشہ ہے دوزخ تیری ادا کی حشر نشانی عشق میں کیوں کر چین ہو حاصل ملتا نہیں ہے آگ سے پانی عشق میں ہم کو ہاتھ یہ آیا بیٹھتے اٹھتے اشک فشانی عشق میں صائبؔ جان گنوائی ہم نے کسی ...

مزید پڑھیے

دل اضطراب میں ہے جگر التہاب میں

دل اضطراب میں ہے جگر التہاب میں دیکھا ہے جب سے میں نے کسی کو نقاب میں کھل جانے میں وہ کیف اور وہ دل کشی کہاں ہے جب کسی کی شرم و حیا و حجاب میں میں کھینچتا ہوں ہاتھ سکوں کی تلاش سے جب دیکھتا ہوں ایک جہاں کو عذاب میں اے شیخ کاش تو بھی کبھی پی کے دیکھتا ہے تلخیٔ حیات کا درماں شراب ...

مزید پڑھیے

چمن میں رہ کے بھی کیوں دل کی ویرانی نہیں جاتی

چمن میں رہ کے بھی کیوں دل کی ویرانی نہیں جاتی بس اتنی بات پر لوگوں کی حیرانی نہیں جاتی مقدر پر ہوا ہوں جب سے میں راضی اسی دن سے خوشی ہو یا کہ غم چہرے کی تابانی نہیں جاتی فرشتے بھی ہماری قسمتوں پر ناز کرتے ہیں مگر اپنی حقیقت ہم سے پہچانی نہیں جاتی انا کا مسئلہ دیوانگی سے کم نہیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1064 سے 4657